top of page
Search

بیمار نواز شریف اور بلیک میلر جرنیل۔۔۔کھریاں کھریاں۔۔۔راشد مراد۔۔۔24/09/2020


آج کھریاں کھریاں میں بات کریں گے اس تقریری گھونسے کی جسے کھانے کے بعد پاکستان کے غیر سیاسی جرنیل اپنے اپنے ہیڈ کوارٹر میں چکر کھا رہے ہیں۔۔۔کسی کو اسلام آباد میں دن میں تارے دکھائی دے رہے ہیں اور کسی کو راولپنڈی میں اپنی قمر میں مسلسل درد ہو رہا ہے۔۔۔محاورے کے اعتبار سے تو کھسیانی بلی کھمبا نوچتی ہے لیکن یہ جرنیل تو آئین کے پابند نہیں ہیں اس لئے انہیں محاورے کا احترام کیوں ہو گا۔۔۔اسی لیئے ان گھونسے والے جرنیلوں نے کھمبے کی بجائے ن لیگ کے رہنماوں کو نوچنا شروع کر دیا ہے۔


جس گھونسے کی میں بات کر رہا ہوں ۔۔۔وہ تو آپ سب کو اچھی طرح پتہ ہے کہ لندن میں زیر علاج نواز شریف نے پاکستان کے ان سیاسی جرنیلوں کو رسید کیا ہے جو کہ جاگتے سوتے سیاست کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود غیر سیاسی ہونے کے دعوے کرتے ہیں۔۔۔سیاست ان کی وردیوں میں اس طرح گھس گئی ہے کہ یہ اس چکر میں سیاستدان تو سیاستدان اپنے ہی جرنیلوں کو ہڑپ کر رہے ہیں۔۔۔اس وقت تک کم از کم دو تھری اسٹار جرنیل اس جرنیلی سیاست کی نذر ہو چکے ہیں۔۔۔رہی بات چھوٹے آرمی افسران کی تو ان کی تعداد تو سینکڑوں میں ہے۔۔۔یہ بیچارے بہت پریشان ہیں۔۔۔ان کے جرنیلی خواب ادھورے رہ گئے ہیں۔۔۔اب انہیں نہ تو ایکسٹینشن والی ڈائن سے انصاف مل رہا ہے اور نہ ہی انہیں ہتھوڑا گروپ سے رجوع کرنے کی اجازت ہے۔۔۔ویسے اگر یہ اجازت ہوتی بھی تو ان کو انصاف دینے کی ہمت اس ہتھوڑا گروپ کے پاس تو ہرگز نہیں ہے۔۔۔یہ بیچارے تو سیاستدانوں کا نااہل کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں۔


حیرت مجھے اس بات کی ہے کہ نواز شریف جو کہ لندن میں علاج کے لئے آیا ہوا ہے اس نے یہاں پر اپنے علاج کے ساتھ ساتھ پاکستانی جرنیلوں کا علاج بھی شروع کر دیا ہے۔۔۔نواز شریف کے پاس ان بیمار جرنیلوں کی ایک لمبی فہرست ہے لیکن اس فہرست میں سب سے اوپر باجوائی جرنیلوں کا نام ہے۔۔۔اسی لئے اپنی اے پی سی والی تقریر میں نواز شریف نے جو نسخہ تجویز کیا ہے وہ ایک حاضر ڈیوٹی باجوے کے لئے ہے اور ایک نیم ریٹائرڈ باجوے کے لئے ہے۔



آپ لوگ بھی حیران ہوں گے کہ بیمار نواز شریف کے گھونسے میں اتنی طاقت کہاں سے آگئی ہے کہ اس نے تھری اسٹار اور فور اسٹار جرنیلوں کے چھکے چھڑادیئے ہیں۔۔۔ویسے تو اس میں نواز شریف کا اپنا زاتی تجربہ بھی ہے۔۔۔اس نے کئی بار ان جرنیلوں سے دنگل لڑا ہو اہے اور اسے اچھی طرح پتہ ہے کہ ان جرنیلی پہلوانوں کی کمزوری کیا ہوتی ہے۔۔۔لیکن نواز شریف کے گھونسے کو طاقتور بنانے میں اے پی سی کی جماعتوں کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے۔۔۔سوائے اس کی اپنی ن لیگ کے۔۔۔بلاول بھٹو نے اے پی سی کا بندوبست کر کے بہت آسانی پیدا کر دی اور پھر آصف علی زرداری نے بھی سابقہ رنجشوں کو نظر انداز کر کے جو نواز شریف اور اس کی بیٹی مریم نواز کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ۔۔۔اس نے بھی بہت کام دکھایا اور پھر سونے پر سہاگہ مولانا فضل الرحمن نے کر دیا۔

ن لیگ کے اپنے جرنیلی پہلوانوں نے تو اس بار بھی نواز شریف کی ٹانگ کھینچنے کی کوشش کی۔۔۔ان لوگوں نے جنرل باجوہ کے ساتھ ملاقات بھی کی اور پھر اس ملاقات کو خفیہ رکھ کر نواز شریف کے لئے اور اس کی ووٹ کو عزت دو والی مہم کے لئے مشکلات کھڑی کر دیں۔

جنرل باجوہ کے ساتھ ملاقات میں بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کے برخوردار نے بھی شرکت کی۔۔۔مریم نواز شریف نے تو اس ملاقات کے حوالے سے دو ٹوک بیان دے دیا ہے اور اپنی جماعت کے ان جرنیلی نمک خوروں کی بھی کلاس لی ہے اور ساتھ ہی نمک کھلانے والوں کو بھی جمہوریت کا سبق پڑھاتے ہوئے یاد دلایا ہے کہ سیاسی معاملات کے لئے پارلیمنٹ سے رابطہ کریں۔


پہلے تو اس دعوت کی خبر کو جرنیلی میڈیا سے خفیہ رکھا گیا اور ظاہر ہے یہ انہیں کا کام ہے جن کے کنٹرول میں جرنیلی میڈیا ہے۔۔۔لیکن جب ان لوگوں نے اے پی سی کی کامیابی کو دیکھا اور ان جماعتوں کے اتحاد کو اپنے لئے حقیقی خطرہ سمجھا تو انہوں نے اپنے سیاسی نمائندے شیخ رشید کو یہ ڈیوٹی دی کہ وہ چینل چینل جا کر اس دعوت کے شرکا کو بے نقاب کرے اور عوام کو پیغام دے کہ یہ اے پی سی والے سیاستدان اب بھی جی ایچ کیو کے ساتھ ایک پیج پر ہیں۔



اس خبر کو میڈیا پر نشر کرنے کو آپ ان کی اس حکمت عملی سے بھی تشبیہ دیے سکتے ہیں جس میں یہ سیاستدانوں اور ججز کو ان کی نیلی پیلی ویڈیوز دکھا کر بلیک میل کرتے ہیں۔۔۔اس بار فرق یہ ہے کہ انہوں نے اس خبر کی مدد سے اے پی سی کو نقصان پہنچانے کے لئے یہ خبر عوام میں پھیلائی ہے تا کہ اکتوبر میں جب اس جرنیلی حکومت کے خلاف تحریک شروع ہو تو اسے عوام کی طرف سے سپورٹ نہ ملے۔۔۔اسی کردار کشی والی مہم کے سلسلے میں ن لیگ کے محمد زبیر کے بارے میں بھی بتا دیا گیا ہے کہ وہ بھی جنرل باجوہ کے ساتھ میل ملاپ کرتا رہتا ہے۔


میری زاتی رائے میں تو ان ن لیگیوں کو کسی بھی حیثیت میں ان جرنیلوں کے پاس نہیں جانا چاہئے۔۔۔انہوں نے ملاقاتیں کر کے جمہوریت کو بھی نقصان پہنچایا ہے اور اپنی جماعت کی شہرت کو بھی خراب کیا ہے لیکن اس سے ان کا اپنا نقصان بھی ہو گا۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ اگلے الیکشن میں ان میں سے بھی کچھ لوگوں کو چوہدری نثار کی طرح جیپ کی سواری کرنی پڑے۔

ان جرنیلی ملاقاتوں سے سب سے زیادہ نقصان باجوائی جرنیلوں کو ہوا ہے۔۔۔ایک تو ان کے اپنے دعوے کی تردید ہو گئی ہے کہ یہ لوگ غیر سیاسی ہیں۔۔۔ان ملاقاتوں سے ظاہر ہو گیا ہے کہ انہیں کشمیر کے مسئلے سے زیادہ اس بات کی فکر ہے کہ پاکستان کا سیاسی ڈھانچہ کیسے تبدیل کیا جائے۔۔۔آئین کی ایسی مرمت کس طرح کی جائے کہ ایکسٹینشن والی ڈائن کے صدر بن کر ملک پر حکومت کرنے کے امکانات پیدا ہو جائیں۔۔۔گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے میں بھی ان کی دلچسپی اسی لئے ہے کہ اس نئے صوبے سے یہ پاکستان کی اسمبلیوں اور سینیٹ میں ایسے لوگ بھیجنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو انہیں آئین کا حلیہ بگاڑنے میں ہر طرح کی مدد کریں گے۔۔۔اس نئے صوبے کی تشکیل سے ان کا کشمیر کی فروخت والا منصوبہ بھی مکمل ہو جائے گا اور ہندوستان کے لئے رہی سہی رکاوٹ بھی دور ہو جائے گی۔

بہر حال بات ہو رہی تھی نواز شریف کی ۔۔۔جس نے لندن میں بیٹھے بیٹھے ایسا گھونسا مارا ہے کہ ان جرنیلوں اور ان کے بوٹ پالشیوں کے طوطے ہر طرف اڑتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ۔۔۔انہی کے ایک طوطے شیخ رشید نے غیر سیاسی جرنیل قمر باجوہ کی ایک جگت کا بھی زکر کیا ہے اور بتایا ہے کہ جرنیلی ڈنر میں مولانا فضل الرحمن کے برخوردار کو قمر باجوہ نے کہا کہ مولانا صاحب جب صدر کا الیکشن لڑتے ہیں تو اسمبلیاں ٹھیک ہوتی ہیں لیکن اب انہی اسمبلیوں کو وہ جعلی کہہ رہے ہیں۔۔۔شیخ رشید نے ٹی وی چینل پر یہ بات اس لئے کی ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا جائے لیکن اس جگت سے زیادہ نقصان جنرل باجوہ کو ہوا ہے اور پتہ چل گیا ہے کہ اس غیر سیاسی جرنیل کو پاکستانی سیاست کی تاریخ سے کتنی دلچسپی ہے۔۔۔ساتھ ہی ساتھ اس سے یہ بھی اندازہ ہو رہا ہے کہ جنرل باجوہ اس وقت کتنا پریشان ہے اور وہ اپنی ایکسٹینشن بچانے کے لئے کس سطح پر اتر آیا ہے ۔



جرنیلی ملاقاتوں کی خبروں کو میڈیا پر نشر کرنا ۔۔۔ مولانا کے برخوردار سے صدارتی انتخابات والی طنزیہ گفتگو اور اب مولانا فضل الرحمان کو نیب کی طرف سے نوٹس کا بھجوایا جانا ۔۔۔یہ سارے اقدامات ظاہر کر رہے ہیں کہ باجوائی جرنیل نہ صرف پریشان ہیں بلکہ ان کی سیاسی صحت بھی نواز شریف والی چارج شیٹ کے بعد زیادہ اچھی نہیں رہی۔۔۔اسی پریشانی میں یہ لوگ اپنے پرانے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں جن میں ایک ہتھکنڈا سیاست دانوں کی کردار کشی ہے۔۔۔اگلے مرحلے میں جھوٹے مقدمے بنیں گے اور پھر گرفتاریاں ہوں گی۔

مریم نواز شریف نے تو ن لیگ کے ان جرنیلی بٹیروں کے بارے میں بر وقت بیان دے کر نواز شریف کی ووٹ کو عزت دالی تحریک کو کسی بڑے نقصان سے بھی بچا لیا ہے اور ساتھ ہی کھل کر بتا دیا ہے کہ جرنیلی حکومت کچھ بھی کر لے۔۔۔اب اے پی سی والے ایکشن پلان پر ضرور عمل ہو گا۔


مریم نواز شریف کےاس بیان کے بعد ان ن لیگیوں کو چاہئے کہ اپنا قبلہ درست کر لیں یا پھر کچھ عرصے کے لئے غیر سیاسی ہو جائیں اور اس وقت کا انتظار کریں جب ن لیگ اقتدار میں واپس آ جائے گی۔۔۔اس وقت اقتدار کی چوری کھانے کے لئے یہ مجنوں بھی ن لیگ میں واپس آ سکتے ہیں۔۔۔ان لوگوں میں جو انتظامی صلاحتیں ہیں ان کی ن لیگ کو اس وقت ضرورت نہیں۔۔۔اس وقت ن لیگ کو مریم نواز شریف جیسے دلیر رہنماوں کی ضرورت ہے جو کہ اس قبضہ گروپ سے آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کر سکیں اور ووٹ کی عزت کو بحال کرنے والی تحریک اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں رات دن کام کریں۔۔۔نہ کہ دن کو پی ڈی ایم میں ہوں اور رات کو جی ایچ کیو میں حساب کتاب دے رہے ہوں۔



 
 
 

Comments


bottom of page