top of page
Search

ایٹم بم والے جرنیل سوشل میڈیا میزائیل سے ڈرتے ہیں۔کھریاں کھریاں۔۔۔راشد مراد۔۔۔10/09/2020


تین ماہ قبل میں نے آپ سے ان خطرات کا کا زکر کیا تھا جن کے بارے میں مجھے برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے محکمے نے خبردار کیا تھا۔۔۔مجھے نہ صرف ان جرنیلی خطرات سے آگاہ کیا گیا بلکہ میرے تحفظ کے لئے انتظامات بھی کئے گئے۔۔۔ غالباََانہی جوابی کاروائیوں کا نتیجہ تھا کہ پاکستانی قبضہ گروپ کے برطانوی کھوتے آبپارہ والوں کی ہدایات پر دولتیاں مارنے کی بجائے یو ٹرن لے کر اپنی لندن والی چراگاہ میں واپس چلے گئے تھے۔


قبضہ گروپ نے اپنے اس دولتی مار خفیہ لشکر کے علاوہ بھی بہت سارے بیروزگار پاکستانیوں کو بھرتی کیا ہواہے۔۔۔کچھ عرصہ پہلے آپ نے میاں نواز شریف کی رہائش گاہ پر حملے کی کاروائی دیکھی ہو گی۔۔۔اس کاروائی میں بھی زیادہ تر یہی جرنیلی سپاہی تھے۔۔۔اس طرح کی کاروائیوں میں یہ لشکر سیاسی کارکن والی وردی پہن کر کام دکھاتا ہے لیکن اصل میں یہ لشکربھی اسی آبپارہ والے کمانڈر کے تحت کام کرتا ہے جو کہ پاکستان میں ان دنوں ساجد گوندل جیسے شہریوں کو شمالی علاقہ جات کی مفت سیر کروانے میں مصروف ہے۔۔۔ دروغ بر گردن ِ راوی پاپا جی پیزے والے کی کمپنی کی مفت مشہوری کرنے والے ، امریکہ میں مقیم احمد نورانی کےلئے تو سیر و تفریح کا خصوصی پیکیج تیار کیا گیا ہے ۔



دو روز پہلے مجھے ایک برطانوی محکمے نے اطلاع دی کہ ایک بار پھر مجھے نقصان پہنچانے کا منصوبہ تیار ہو گیا ہے۔۔۔انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ میں نے ان دنوں ایسا کیا کیا ہے کہ یہ ایک بار پھر دولتیاں مارنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔۔۔میرے پاس اس کا کوئی واضح جواب تو نہیں تھا کیوں کہ مجھے تو ان کی طرف سے ایسی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔۔۔میری زاتی رائے میں تو میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا کہ جس پر ان کی پتلونیں اس طرح گیلی ہو جائیں جس طرح عمران نیازی کسی زمانے میں برطانیہ میں بیٹھ کر کرتا رہا ہے۔۔۔عمران نیازی کے فارمولے کے مطابق اگر چند ہزار لوگ سڑکوں پر آ جائیں تو جرنیلوں کا پیشاب نکل جاتا ہے۔


ان دنوں یہ سائنسدان عمران نیازی مکمل طور پر ان کے کنٹرول میں ہے۔۔۔ یہ چاہتے تو پیشابی فارمولے کی وضاحت کروا سکتے ہیں لیکن ان کی جرنیلی پارٹنرشپ کو دو سال ہو گئے ہیں ابھی تک نہ تو انہوں نے عمران نیازی سے اس پیشابی فارمولے کی وضاحت مانگی ہے اور نہ ہی اُس نے کوئی تردید کی ہے۔۔۔بہرحال یہ جرنیلی شیر بھی پاکستانی جنگل کے بادشاہ ہیں۔۔۔انڈے دیں یا بچے۔۔۔میرے ہلکے پھلکے تبصروں پر ناراض ہو جائیں اور عمران نیازی کے پیشابی فارمولوں پر بھی کوئی کاروائی نہ کریں ۔۔۔یہ اِن کی مرضی!

مجھے تو برطانوی شہری ہونے کے ناطے یہاں کی حکومت نے تحفظ فراہم کیا ہوا ہے۔۔۔یہ اگر اپنا شوق پورا کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک ثابت کرنے کے لئے دوسرے ملک میں بھی ساجد گوندل والی کاروائی کرنا چاہتے ہیں تو یہ ایسا کر سکتے ہیں لیکن اپنی ایکسٹینشن والی نوکری بچانے کے لئے پورے پاکستان کو داو پر نہ لگائیں تو بہتر ہو گا۔


ساجد گوندل کے اغوا اور پھر رہائی نے بھی اس جرنیلی لشکر کو جو کہ محکمہ زراعت کے نام سے بھی مشہور ہے ۔۔۔پوری دنیا میں بہت بدنام کیا ہے۔۔۔ساجد گوندل کے اغوا پر پردہ ڈالنے کے لئے جو شمالی علاقہ جات کی سیر والی کہانی گھڑی گئی ہے ۔۔۔اس سے یہ لشکر اور بھی بے نقاب ہوا ہے۔۔۔ان دنوں چونکہ ان کے پاس گُڈ طالبان والی سہولت بھی پہلے کی طرح میسر نہیں ہے ورنہ یہ بے نظیر کے قتل کی طرح یہ کاروائی بھی انہی کے متھےلگا کر پاک صاف بن سکتے تھے۔

آپ کو اچھی طرح یاد ہوگا کہ چند سال پہلے ملک میں دہشت گردی کی واردات کروانے کے بعد ان جرنیلی طالبان سے ایک پریس ریلیز جاری کروا کر مسئلہ حل کر لیا جاتا تھا۔۔۔۔ان دنوں پریس ریلیز جاری کرنے والا طالبانی صحافی ان کی حراست سے فرار ہو کر الٹا ان کے خلاف بیانات دے رہا ہے اور اس نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ اسے جرنیلی لشکر کے مخالفین کو ختم کرنے والا ٹاسک دیا جا رہا تھا اور ساتھ ہی ان لوگوں کی لسٹ بھی دی گئی تھی جنہیں قبضہ گروپ والے اپنے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔



دو روز پہلے ایکسٹینشن والے جرنیل نے اپنے کور کمانڈروں کی کانفرنس کی صدارت بھی کی اور اس میں بھی ملکی دفاع سے زیادہ ان لوگوں نے اپنے لشکر کے دفاعی اور معاشی منصوبوں پر زیادہ غور کیا۔۔۔ مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ ان دنوں انہیں ہمسایہ ملک سے زیادہ اپنے شہریوں سے زیادہ خطرہ محسوس ہو رہا ہے اور اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ پاکستانی عوام سوشل میڈیا پر ان کے تمغوں سے مرعوب ہوئے بغیر دل کی بھڑاس نکال لیتے ہیں۔


پاپا جی پیزے والی کی اسٹوری پر پاکستان کے جرنیلی میڈیا میں اس لشکر نے ایک خبر بھی نہیں چلنے دی۔۔۔لیکن پاکستان کی یا یوں کہہ لیں کہ دنیا بھر میں ماڈرن میڈیا کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ایک خبر میڈیا پر نشر ہی نہیں ہوئی لیکن اس کی تردید اور وضاحت میں بہت سارے پروگرام نشر کئے گئے ہوں۔۔۔اصولی طور پر تو میڈیا پر پاپا جی پیزے والے کے ٹبر کی داستان مکمل طور پر نشر کی جانی چاہئے تھی اور ساتھ ساتھ اس اسٹوری کو بریک کرنے والے صحافی احمد نورانی پر بھی جرح ہو نی چاہئے تھی لیکن اس خبر کو جرنیلی بوٹ کے نیچے دبا دیا گیا لیکن چونکہ اس کا شور شرابا سوائے پاکستان کے جرنیلی میڈیا کے پوری دنیا کے سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر تھا۔۔۔اس لئے یہ اسٹوری پاکستان کے ان گھروں میں بھی پہنچ گئی جن میں رہنے والوں نے پیزے کا صرف نام سن رکھا ہے ۔۔۔کھانے کا انہیں کبھی اتفاق نہیں ہوا بلکہ ان دنوں تو ان غریبوں کو دال روٹی بھی میسر نہیں۔


اسی طرح ساجد گوندل کی شمالی علاقہ جات والی خبر کو بھی جرنیلی میڈیا نے نشر کرنے سے گریز کیا لیکن یہ بھی سوشل میڈیا کی ان ایپس کی مدد سے دنیا بھر میں وائرل ہو گئی جن ایپس پر جنرل باجوہ اور ان کے کور کمانڈر پاکستان میں پابندی لگانا چاہتے ہیں۔۔۔ آپ کو یاد ہو گا کہ کچھ دن پہلےانہی کے ماتحت کام کرنے والے ہتھوڑا گروپ کے کچھ ارکان نے بھی یو ٹیوب پر پابندی کی بات کی تھی۔



حالیہ کور کمانڈر کانفرنس کے حوالے سے جو خبر دی گئی ہے اس کے مطابق ایکسٹینشن والے جرنیل کی صدار ت میں کور کمانڈر کانفرنس ہوئی جس میں حکومت کے ساتھ مل کر ففتھ جنریشن وار اور پاکستان مخالف ہائبرڈ ایپلیکیشن کو روکنے سے متعلق بات ہوئی۔۔۔۔ اس خبر کے مطابق یہ روک تھام والی بات ایکسٹینشن والے جرنیل کی طرف سے آئی ہے۔

اس کور کمانڈر کانفرنس میں کشمیر کے حوالے سے بھی ایک گھڑا گھڑایا جملہ دہرایا گیا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں علاقائی امن و استحکام کے لئے باعث تشویش ہیں۔۔۔میں نے اسے گھڑا گھڑایا جملہ اس لئے کہا ہے کہ یہ لوگ کشمیر کے بارے میں ایک عرصے سے اسی طرح کی باتیں کرتے آ رہے ہیں۔۔۔عملی طور پر نہ انہوں نے ماضی میں کچھ کیا ہے۔۔۔نہ ان دنوں کچھ کر رہے ہیں اور نہ ہی آنے والے دنوں میں کریں گے۔۔۔کشمیریوں کے لئے اپنے دکھ کا اظہار ان کا سلیکٹڈ وزیر اعظم تقریریں کر کے کرتا ہے یا پھر اسٹینڈاپ ہو کر اور یہ لوگ خود تو بس کشمیر کے لئے ہر سال ایک گانا ریلیز کر کے سرخرو ہو جاتے ہیں۔

جرنیلی خبر نامے کے مطابق اس کمانڈر کانفرنس میں ٹِڈی دل کنٹرول کرنے کے اقدامات اور پولیو کے خلاف مہم پر بھی بات کی گئی۔۔۔اس جرنیلی بات چیت پر میں زیادہ تبصرہ نہیں کروں گا ۔۔۔ میرے زاتی رائے میں تو یہ دونوں منصوبے بھی مال کماو جرنیل بچاو مہم کا حصہ ہیں ۔۔۔لشکر کی بیرونی امداد کم ہو جانے کی وجہ سے جو کمی جرنیلی آمدنی میں آئی ہے اسے دور کرنے کے لئے ملک کے اندر مختلف محکموں پر قبضے بھی اسی سلسلے میں کئے جا رہے ہیں ۔۔۔پچھلے دنوں بل گیٹس سے بھی ایکسٹینشن والے جرنیل نے ڈائرکٹ فون پر جو بات چیت کی تھی وہ بھی غالبا اسی لئے تھی کہ جس طرح کورونا والے ڈالر حکومتی خزانے میں جانے کی بجائے فوجی خزانے میں گئے تھے اسی طرح ان ڈالروں کو بھی سیدھا فوجی خزانے میں ٹرانسفر کروایا جا سکے ۔

اصولی طور تو بل گیٹس کے ساتھ یہ بات چیت پاکستان کے وزیر صحت کو کرنی چاہئے تھی لیکن وہ جرنیلی ملازم ان دنوں پنجاب پولیس کے تبادلوں میں مصروف ہے لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ اس بے خبر کو یہ بھی پتہ نہ ہو کہ اس کے پاس وزارتِ صحت کا چارج بھی ہے۔۔۔رہی بات ٹِڈی دل والی تو یہ کام فوج کا نہیں محکمہ زراعت کا ہے۔۔۔ لیکن اگر یہ اس ٹِڈی دل والے پھٹے میں بھی اپنی ٹانگ اڑا رہے ہیں تو پھر کہا جا سکتا ہے کہ سوشل میڈیا پر انہیں محکمہ زراعت کہنے والے ٹھیک ہی کہتے ہیں۔

کور کمانڈر کانفرنس کے اس اعلامیہ میں ہائی برڈ اپلیکیشن کو روکنے کی بات تو کی گئی ہے لیکن اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ وہ اپنا جرنیلی میزائیل کونسی اپلیکیشنز پر لانچ کرنا چاہتے ہیں۔۔۔ہائی برڈ کی اصطلاح بھی عام پاکستانیوں کو کنفیوز کرنے کے لئے استعمال کی گئی ہے۔۔۔ اس وقت جو سوشل میڈیا ایپس آپ استعمال کر رہے ہیں ان میں سے کچھ اپنی پروگرامنگ لینگیوج کی بنیاد پر نیٹو اپیس یا ہائی برڈ ایپس کہی جاتی ہیں۔۔۔زیادہ تفصیل میں جانا اس کالم میں ممکن نہیں۔۔۔اگر آپ کو اس کی مزید معلومات چاہیں تو انکل گوگل سے پوچھیں۔۔۔اس کے پاس تمام معلومات آسانی سے دستیاب ہیں ۔


اس جرنیلی خبر نامے میں اگر ہائی برڈ ایپلیکشن کی جگہ سیدھے سادے لفظوں میں بتایا جاتا کہ ہم ٹوئٹر جیسی ایپس کو بندکرنا چاہتے ہیں تو یہ بات ہر پاکستانی کو سمجھ بھی آ جاتی اور اسے اندازہ بھی ہو جاتا کہ قبضہ گروپ اس کی آڑ میں کیا کاروائی کرنا چاہ رہا ہے ۔۔۔قبضہ گروپ کی ہمیشہ یہی کوشش ہوتی ہے کہ عام پاکستانیوں کو ففتھ وار اور ہائی برڈ اپلیکیشنز جیسی ثقیل اصطلاعات کی مار ماری جائے اور انہیں یہ سمجھ ہی نہ آئے کہ یہ جرنیلی واردات اصل میں کیا ہے۔

ایکسٹنشن والا جرنیل سوشل میڈیا کی ان تمام ایپس کو پاکستان میں بند کرنا چاہتا ہے جن سے اسے اور اس کے باجوائی لشکر کو خطرات محسوس ہو رہے ہیں۔۔۔پاپا جی پیزے والے کا حشر دیکھ کر ان کو سمجھ آ گئی ہے کہ آنے والے دنوں میں جب اور بھی چھیل چھبیلے جرنیلوں کے اثاثوں کی خبریں آئیں گی تو ان کی اجلی وردیاں کتنی داغدار دکھائی دیں گی اور پورے پاکستان کو مرحومہ عاصمہ جہانگیر کی یہ بات سچ ثابت ہوتی ہوئی دکھائی دے گی کہ جس دن جرنیلوں کی کرپشن سامنے آئے گی۔۔۔سیاستدان فرشتے دکھائی دیں گے۔




 
 
 

Comments


bottom of page