top of page
Search

بگ باس باجوہ ، وینا ملک اور صحافتی طوائفیں ۔۔۔کھریاں کھریاں۔۔۔راشد مراد۔۔۔01/09/2020


آج بھی کھریاں کھریاں میں بات اسی باجوائی جرنیل کی ہو گی جس کی وجہ سے ماسوائے پاکستان کے جرنیلی میڈیا کے دنیا بھر میں اُن چھیل چھبیلے جرنیلوں کرنیلوں کی وردیوں پر داغ لگ رہے ہیں جن کی صداقت امانت اور شجاعت کے ترانے نہ صرف نورجہاں خود گاتی رہی بلکہ اس نے یہ وائرس بہت سارے بھولے بھالے پاکستانیوں میں بھی منتقل کر دیا تھا۔

کچھ لوگوں نے فوجی مطالعہ پاکستان سے پرہیز کر کے اس وائرس سے چھٹکارا حاصل کر لیا ہے لیکن اب بھی ایک بڑی تعداد اسی وائرس سے متاثر ہے اور اس کے پھیلاو کے لئے کیریر کا کام کر رہی ہے۔۔۔ پہلے یہ کام صرف فلمی ستاروں سے لیا جاتا تھا لیکن پاکستانی عوام کی بدقسمتی ہے کہ اب اس دھندے میں ہر شعبے کے ستارے شامل ہو گئے ہیں۔۔۔کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کو دیکھ لیں۔۔۔شاہد آفریدی، جاودی میاں داد ،رمیز راجہ،وسیم اکرم،وقار یونس اور ان جیسے بہت سارے کھلاڑی بھی عمران نیازی کی ریس میں ان دنوں اسی جرنیلی دھندے میں لگے ہوئے ہیں۔۔۔فلمی ستاروں کی طرح ٹی وی سے تعلق رکھنے والے فن کار بھی ڈراموں سے زیادہ پیسے جرنیلی سرمایہ داروں کی پروپیگنڈہ فیکٹریوں میں کام کر کے کما رہے ہیں۔فلمی فنکاروں کے علاوہ عامر لیاقت جیسے مذہبی فنکار بھی اسی لائین میں لگے ہوئے ہیں۔



وینا ملک کا دھندہ بھی ان دنوں یہی ہے۔۔۔یہ اس کام میں کافی ماہر ہے اور وہ اس لئے کہ اس کے پاس بین القوامی تجربہ بھی ہے بلکہ یوں کہہ لیں کہ ہندوستانی تجربہ ہے۔۔۔اسی تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ اپنے ٹوئٹر اکاونٹ سے نورجہاں والے چھیل چھبیلے جرنیلوں کی خدمت کر رہی ہے۔۔۔نورجہاں تو خیر کرنیلوں کو بھی چھیل چھبیلا کہا کرتی تھی لیکن وینا ملک نے خود کو جرنیلوں تک محدود رکھا ہوا ہے۔

اس نے اپنی جرنیلی سروس کا آغاز ان دنوں کیا جب آئی ایس پی آر میں وہ جرنیل تعینات تھا جسے سوشل میڈیا پر ٹوئٹر والا جرنیل کہا جاتا تھا۔۔۔ان دنوں یہ جرنیل اوکاڑہ میں غیر نصابی سرگرمیوں میں مصروف ہے اس لئے یہ ٹوئٹر پر کم کم دکھائی دیتا ہے۔۔۔لیکن اس کا ٹوئٹر پر پودا لگایا ہوا پودا وینا ملک کی شکل میں کافی بڑا درخت بن چکا ہے اور اس کی چھاوں اور پھل ان دنوں بہت سارے باجوائی جرنیلوں کے کام آ رہے ہے۔

اسی جرنیلی خدمت گزار پالیسی کے تحت اب وینا ملک عاصم سلیم باجوہ کے دفاع کے لئے بھی اسٹیج پر آ گئی ہے۔۔۔اس کو چونکہ بیک وقت کئی محاذوں پر لڑنے کا تجربہ ہے اس لئے اپنے ایک ہی ٹویٹ میں اس نے تین جرنیلوں کی صداقت اور امانت کی بات کر دی ہے۔۔۔ آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس نے کرپشن کے تین دریاوں کو ایک ٹوئٹ کے کوزے میں بند کر دیا ہے۔


اس نے پہلے تو بڑے باجوہ صاحب کے برخوردار کے پلازے کے حوالے سے فیصلہ جاری کیا ہے کہ وہ الزام غلط ثابت ہوا۔۔۔پھر اس جرنیلی مجاہد کا زکر کیا ہے جو کہ ٹنڈ پھوڑی سمیت آسٹریلیا جا کر ایک جزیرے میں فوج میلہ کر رہا ہے۔۔۔اس جرنیلی خدمت گزار کا کہنا ہے کہ ابھی تک وہ جزیرہ دریافت نہیں ہو سکا جس کے بارے میں میڈیا پر تو یہی مشہور ہے کہ اس کا مالک قلم فروش ہارون الرشید کا جرنیلی مرشد اشفاق پرویز کیانی ہے۔۔۔ساتھ ہی ساتھ اپنے ٹوئیٹ میں وینا ملک نے باجوہ برادری کا پوری دنیا میں نام روشن کرنے والے نیم ریٹائرڈ جرنیل عاصم باجوہ کی وکالت کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ جب سے عاصم سلیم باجوہ نے سی پیک کا انتظام سنبھالا ہے ۔۔نام نہاد صحافی انڈیا کے ساتھ مل کر ان کے خلاف پروپیگنڈے میں لگے ہوئے ہیں۔



اس جرنیلی مجاہدہ جس نے نورجہاں کی طرح سب کچھ ان چھیل چھبیلے جرنیلوں کے حوالے کر دیا ہے ۔۔۔ایک اضافہ اس میں یہ کر لیں کہ اس نے نورجہاں والے سب کچھ کے علاوہ اپنا ٹوئٹر ہینڈل بھی اسی کام میں لگا دیا ہے۔۔۔بعض لوگوں کا تو یہ خیال ہے کہ اس کا ٹوئٹر ہینڈل بھی عمران نیازی کی حکومت کی طرح ہے جس میں حکومت کسی اور کی ہے لیکن شو پیس کے طور پر عمران نیازی کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

میرے پاس اس ٹوئٹر والے معاملے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں اس لئے میں اس پر کوئی واضح رائے نہیں دے سکتا لیکن اس کی ٹوئٹرٹائم لائن پر جو میں نے بین القوامی اور ملکی مسائل کے حوالے سے جو ٹوئٹس دیکھی ہیں ۔۔۔ان کی انگریزی مجھے فنکارانہ کم اور جرنیلانہ زیادہ لگتی ہے۔۔۔اس کا تعلیمی اور فلمی پس منظر ان ٹویٹس سے مطابقت نہیں رکھتا۔۔۔بہرحال بینیفٹ آف ڈاوٹ دیتے ہوئے یہ کہہ سکتا ہوں کہ چونکہ ان دنوں فن کاروں سے زیادہ جرنیلی صحبت میں رہتی ہے اس لئے اس نے بھی ان جرنیلی خربوزوں کا یہ والا رنگ پکڑ لیا ہے۔۔۔۔اب آپ پوچھیں گے کہ کیا اس نے کوئی اور جرنیلی رنگ بھی پکڑ رکھا ہے تو اس کے لئے آپ اس کے وہ ٹوئٹ دیکھ لیں جو مولانا طارق جمیل کے موبائل تبلیغی یونٹ سے فیض یاب ہونے والی اس خاتون نے شریف فیملی کی خواتین کے بارے میں کیئے ہیں۔


مریم نواز شریف کی کردار کشی کے لئے جو زبان یہ نیک پروین استعمال کرتی ہے وہ زبان سیاسی مخالفین کی بہنوں بیٹیوں کی کردار کشی کے لیئے ان طالب علموں کو باقاعدہ طور پر سکھائی جاتی ہے جو کہ جرنیلی مدرسے سے تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔۔۔اس جرنیلی مدرسے کے سند یافتہ فوجی طالبان اس ہتھیار کا باقاعدہ استعمال خود بھی کرتے ہیں اور اپنے لے پالک سیاستدانوں سے بھی کرواتے ہیں۔۔۔اگر آپ لوگوں کو یاد ہو تو میں نے ایک کالم کاکول والے جرنیلی مدرسے کے بارے میں لکھا تھا جس میں ایک سابقہ طالب علم کی آپ بیتی بھی شئیر کی تھی اور اس طالب علم نے اس بات کا اقرار کیا تھا کہ انہیں باقاعدہ طور پر اس بات کا درس دیا جاتا ہے کہ خواتین سیاست دانوں اور سیاست دانوں کی بہو بیٹیوں کے خلاف کس طرح کی زبان استعمال کرنی ہے۔

وینا ملک نے اپنی اسی باجوائی دفاعی مہم کےسلسلے میں ایک اور ٹو ان ون ٹوئٹ بھی کیا ہے جس میں اس نے یہ وضاحت نہیں کی کہ وہ بڑے باجوے کی بات کر رہی ہے یا چھوٹے باجوے کی۔۔۔اس ٹویٹ کا مضمون ایسا ہے کہ اس نےفوج سے متعلقہ سارے باجوائی جرنیلوں کے بوٹ ایک ہی جھٹکے سے چمکا دیئے ہیں۔



میری زاتی رائے میں تو وینا ملک کی ان جرنیلی دفاعی کاروائیوں سے عاصم سلیم باجوہ یا کسی اور جرنیل کو فائدہ ہونے کی بجائے نقصان ہوگا۔۔۔احمد نورانی نے جو حقائق اپنی دیب سائٹ پر اپلوڈ کئے ہیں ان سے فوج کے سارے چھوٹے موٹے جرنیل ایک ہی صف میں کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔۔۔ ان سب جرنیلوں کی وردیوں پر داغ دکھائی دے رہے ہیں اور یہ وہ اشتہاری داغ بھی نہیں ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ داغ تو اچھے ہوتے ہیں۔

یہ داغ فوری طور پر صاف ہونے چاہییں اور ان داغوں کی صفائی کا کام بھی ان باجواوں کو کرنا ہے جن کی وردیوں پر یہ داغ نظر آ رہے ہیں۔۔۔۔ یہ داغ وینا ملک جیسی خدمت گزار ماسیوں کی دھلائی سے یا جرنیلی میڈیا کے واشنگ پاوڈر سے صاف ہونے والے داغ نہیں ہیں۔۔۔ابھی تک عاصم سلیم باجوہ کی طرف سے سے صرف ایک ٹوئٹ آیا ہے جس میں اسی طرح احمد نورانی کی رپورٹ کو رد کیا گیا ہے جس طرح ایک بار ٹوئٹر والے جرنیل نے نواز شریف کی حکومت کے خلاف ٹویٹ کیا تھا۔۔۔امریکہ والے باجوے بھی تمام تر قانونی سہولت میسر ہونے کے باوجود ابھی تک احمد نورانی کے خلاف کھل کر میدان میں نہیں اترے ۔۔۔قانونی چارہ جوئی کی بڑھکیں ضرور ماری جا رہی ہیں لیکن کوئی سنجیدہ کاروائی نظر نہیں آ رہی۔

جرنیلی پروپیگنڈے کے ماہر سمجھے جانے والے عاصم سلیم باجوہ نے بھی ایک جوابی پریس کانفرنس کا اعلان کر کے یو ٹرن لے لیا ہے۔۔۔دروغ بر گردن ِ راوی اس پریس کانفرنس میں صرف تابعدار صحافیوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن اس فکس میچ میں بھی عاصم باجوہ نے شرکت کرنے سے بعد میں معذرت کر لی۔۔۔۔البتہ شبلی فراز جو کہ عہدےکے اعتبار سے اس کا باس ہے لیکن اس مسکین باس نے ماتحتوں والا کام کرتے ہوئے ایک ٹویٹ کیا ہے کہ میری عاصم باجوہ صاحب سے بات ہوئی ہے۔وہ تفصیل سے چند دنوں میں اپنے اثاثوں کے متعلق خبروں کی وضاحت کریں گے۔۔۔وینا ملک والا کام کرتے ہوئے ابن فراز المعروف ابن الوقت نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا اپنے جرنیلی ماتحت کی صداقت اور امانت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا خیال ہے کہ یہ باتیں درست نہیں ہیں۔



امریکی صحافی سنتھیا رچی نے بھی گول مول انداز میں عاصم سلیم باجوہ کی وکالت کی ہے۔۔۔لیکن ان ساری وکالتوں کے باوجود عاصم باجوہ اور ان کے ٹبر کی مشکلات اپنی جگہ موجود ہیں ۔۔۔ عاصم سلیم باجوہ اور ان کے جرنیلی سرپرستوں کو اپنی یہ جنگ خود لڑنی پڑے گی۔۔۔اگر وہ وینا ملک اور میڈیا میں کام کرنے والی صحافتی طوائفوں کے مجروں والے ہتھیاروں سے سے کام چلانے کی کوشش کریں گے تو انہیں اس جنگ میں بھی اسی طرح ہتھیار ڈالنے پڑیں گے جس طرح عمران نیازی کے قبیلے کے ایک بڑے نیازی نے مشرقی پاکستان میں ہندوستانی جرنیلوں کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے۔

عاصم باجوہ کی اس دفاعی حکمت عملی پر مجھے اس میراثی کا واقعہ یاد آ رہا ہےجس کے پرویز مشرف کی طرح طبلہ بجانے میں ماہر بیٹے کو فوج میں جبری بھرتی کیا گیا تا کہ وہ ملک کے دفاع کے لئے لڑی جانے والی جنگ جیتنے میں مدد دے۔۔۔میراثی نے جرنیلی بندوق کے ڈر سے بیٹا تو فوج میں بھرتی کروا دیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اب جنگیں بھی میراثیوں کو لڑنا پڑیں گی تو پھر جان لیں کہ آپ یہ جنگ ہار چکے ہیں۔


وینا ملک والے کردار کے ٹی وی چینل اور کچھ صحافتی طوائفیں بھی یہی کام کر رہی ہیں اور ساتھ ساتھ غداری کے فتوے بانٹ رہی ہیں

میمن بچے کے چینل نے تو اپنے جرنیلی پاپا کو بچانے کے لئے احمد نورانی کی زندگی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

میری برطانیہ ، یورپ اور امریکہ میں ٹی وی چینلز کی نگرانی کرنے والے اداروں سے اپیل ہے کہ وہ ان پاکستانی چینلز کی نشریات کو مانیٹر کریں جو کہ احمد نورانی کے خلاف ایسے پروگرام نشر کر رہے ہیں جن سے اُس کی جان کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔۔۔ان چینلز کے بارے میں احمد نورانی نے اپنے ٹویٹ میں وضاحت بھی کر دی ہے۔۔۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری طور پر حرکت میں آنا چاہئے تاکہ پاکستانی جرنیلی میڈیا اپنے جرنیلی وائرس کو پاکستان سے باہر منتقل کرنے سے باز آ جائے۔




 
 
 

Comments


bottom of page