جرنیلی لشکر کا پارلیمنٹ پر ایک اور کامیاب حملہ ۔۔۔کھریاں کھریاں۔۔۔راشد مراد۔۔۔17/09/2020
- RMTV London
- Sep 18, 2020
- 6 min read

دروغ بر گردنِ تاریخ نویس، ہندوستان فتح کرنے کے لئے محمود غزنوی نے سترہ حملے کئے تھے۔۔۔انہی حملوں کو خراج ِ تحسین پیش کرنے کے لئے ہم نے اپنے ایک میزائیل کا نام بھی غزنوی رکھا ہوا ہے۔۔یہ میزائیل کافی عرصے سے تیار ہے لیکن اس نے محمود غزنوی کی تقلید میں سترہ تو کجا ابھی تک ہندوستان پر ایک بھی حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسے آثار ہیں کہ مستقبل میں بھی اس میزائیل کو ایسی کوئی زحمت کرنی پڑے گی ۔۔۔چھوٹی سی وضاحت یہ بھی کر دوں کہ میری ایسی کوئی خواہش نہیں ہے کہ اس سوئے ہوئے غزنوی کو جگایا جائے اور کسی پڑوسی پر داغ دیا جائے۔
میں اس کے استعمال نہ ہونے کے حوالے سے بات اس لئے کر رہا ہوں کہ اس میزائیل کو تیار کروانے والے لشکر کے محمود و ایاز ہندوستان کی بجائے ایک عرصے سے اپنے ہی ملک پر حملے کرنے میں مصروف ہیں۔۔۔ اپنے ہی ملک پر کئے جانے والے یہ حملے تعداد میں محمود غزنوی کے سترہ حملوں سے کہیں زیادہ ہیں لیکن چونکہ ان میں سے زیادہ تر حملے میڈیا میں رپورٹ ہی نہیں ہوتے اس لئے ان کی صیح تعداد بتانا مشکل ہے۔
محمود غزنوی کا پسندیدہ ہدف سومنات کا مندر تھا۔۔۔اس مندر کو گرانے سے اسے ثواب بھی ملتا تھا اور حملے کے بعد اپنے آبائی وطن واپس جا کر موج میلہ کرنے کے لئے بہت ساری دولت بھی مل جاتی تھی ۔۔۔پاکستانی قبضہ گروپ کے مجاہد بھی سابقہ ہندوستان اور موجودہ بچے کھچے پاکستان میں اسی کام میں لگے ہوئے ہیں۔۔۔جو مجاہد جس محاذ پر لشکر کشی کر رہا ہے اسے وہیں سے محمود غزنوی سے کہیں زیادہ دولت اکٹھی کرنے کا موقع مل رہا ہے۔۔۔ البتہ جس مجاہد کی ڈیوٹی بلوچستان میں لگائی جاتی ہے وہ اس دھندے میں سب سے آگے ہوتا ہے۔
دولت تومحمود غزنوی بھی خوب اکٹھی کرتا رہا اور یہ مجاہد بھی بوریاں بھر بھر کر دولت اکٹھی کر رہے ہیں لیکن ان میں اور محمود غزنوی میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ وہ دولت اپنے آبائی وطن لے جاتا تھا لیکن یہ جرنیلی مجاہد بلوچستان سے کمایا ہوا مال پاکستان سے باہر منتقل کر دیتے ہیں۔۔۔پچھلے دنوں آپ نے پیزے والے جرنیل کے ٹبر کے اثاثوں کی فہرست اور مالیت تو دیکھ ہی لی ہے۔۔۔اس کے علاوہ بھی بلوچستان میں جانے والے ہر جرنیل نے یہی کام کیا ہے۔
جب سے عمران نیازی جسے نکے کے طور پر مشہور کرنے کے بعد اب کل ہی مولانا فضل الرحمان نے پھنے خان کا لقب دیا ہے اس پھنے خان کو جب سے وزیر اعظم والی نوکری ملی ہے ان جرنیلی حملوں میں تیزی آ گئی ہے۔۔۔پاکستان کے تقریبا ہر محکمے کو بغیر کسی مزاحمت کے فتح کر لیا گیا ہے بالکل اس پنجابی محاورے کے مطابق۔۔۔کتی چوراں نال رلی ہوئی اے۔
اب میں یہ تو نہیں بتاوں گا کہ کتی کون ہے اور چور کون ہیں۔۔۔اس وقت جو نئی قانون سازی ہو رہی ہے اس کے مطابق اگر میں نے چوروں کی نشاندہی کی تو اس سے کسی کے وقار کو نقصان پہنچے گا اور وہ ہتھوڑا گروپ کے پاس جا کر یہ شکایت کر سکتا ہے کہ میں نے جان بوجھ کر ان کا مزاق اڑایا ہے اس لئے مجھے دو سال کے لئے جیل میں ڈالا جائے۔
توہینِ فوج والے اس نئے قانون کو پاس کروانے کے لئے جو بندہ سب سے زیادہ بے چین ہے ۔۔۔اس کا نام بھی امجد نیازی ہے۔۔۔اس کے باپ شیر افگن نیازی نے بھی پرویز مشرف کے دور میں بوٹ پالش والے دھندے سے بہت مال اور نام کمایا تھا۔۔۔اب وہ تو اس دنیا سے جا چکا ہے لیکن اپنا جرنیلی ڈی این اے اپنے بیٹے کو ورثے میں دے گیا ہے۔۔۔امجد نیازی بھی اسی جرنیلی جماعت کا ایم این اے ہے جس کا لیڈر عمران نیازی ہے۔۔۔ امجد نیازی نے یہ بل اپنی زاتی حیثیت میں پیش کیا ہے لیکن اسے عمران نیازی کی طرف سے بھی مکمل سپورٹ ہے کیونکہ اس سے نکے اور ابے کے درمیان دوستی اور بہتر ہو جائے گی ۔
اسی طرح کا ایک اور حملہ پارلیمنٹ میں ایک نئے بل کی صورت میں ہوا ہے۔۔۔۔اس بل کے حوالے سے کہا تو یہی جا رہا ہے کہ یہ پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے بچانے کے لئے ہے۔۔۔اس بل کے تحت ایسی کالعدم تنظیموں کو کام کرنے سے روکا جائے گا جن کی وجہ سے پاکستان پر دہشت گردوں کی سرپرستی کے الزامات لگ رہے ہیں۔۔۔یہ بل جرنیلی ڈنڈے کے زور پر پاس کروا لیا گیا ہے لیکن جن کالعدم تنظیموں کو کنٹرول کرنے کے لئے یہ بل لایا گیا تھا وہ پہلے کی طرح مکمل آزادی کے ساتھ کام بھی کر رہی ہیں اور انہوں نے انہی دنوں میں کراچی اور لاہور میں ریلیاں بھی نکالی ہیں۔
پاکستان کی جرنیلی حکومت نے ان تنظیموں کو ریلیوں سے روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور اس کے نتیجے میں مغربی دنیا کو یہ پیغام ملا ہے کہ پاکستان کی جرنیلی حکومت بظاہر تو کالعدم تنظیموں پر پابندی لگا رہی ہے لیکن عملی طور پر ان کی اب بھی سرپرستی کررہی ہے۔۔۔ان ریلیوں کی وجہ سے وہ ساری قانون سازی رائگاں جا سکتی ہے جو کہ اس جرنیلی حکومت نے بظاہر تو پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے بچانے کے لئے کی ہے۔میری زاتی رائے میں تو یہ قانون سازی بھی پاکستان پر جرنیلی قبضہ مضبوط کرنے کے لئے ہے اور ان گستاخوں کی زبان بندی کے لئے ہے جو کہ ان دنوں پیزے والے جرنیل اور کچھ دوسرے جرنیلوں کے خلاف گستاخانہ باتیں کر رہے ہیں۔
پاکستانی جرنیلی لشکر کا تازہ ترین حملہ جو کہ کل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہوا۔۔۔اس اجلاس میں ایک ایسا بل بھی منظور کروا لیا گیا ہے جس کے بعد اب کسی بھی پاکستانی کو قانونی طور پر لاپتہ کیا جا سکے گا۔۔۔عمران نیازی اور اس کے چیلوں نے پہلے بھی اس قانون کو پاس کروانے کی کوشش کی تھی لیکن شاہد خاقان عباسی کی مزاحمت کی وجہ سے یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی۔۔۔ان دنوں بھی میں نے آپ سے یہی کہا تھا کہ اس جرنیلی میزائل کو بنانے والے باز نہیں آئیں گا اور وہ اس میزائل کو لانچ کر کے ہی دم لیں گے۔۔۔۔سینیٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس اسی مقصد کے لئے بلایا گیا اور اس بار جرنیلی لشکر کو کامیابی بھی مل گئی ہے۔
اس جرنیلی فتح میں جہاں حملہ آوروں کی اچھی منصوبہ بندی کا کمال بھی ہے وہیں اپوزیشن کی بزدلی اور کمزوری نے بھی بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔۔۔ اس حملے سے بچاو کے لئے جو حکمتِ عملی اپنائی گئی اس سے پتہ چلتا ہے اپوزیشن کی بڑی جماعتوں میں اب بھی اتحاد اور ایک دوسرے پر اعتماد کا فقدان تھا۔۔۔یہ بڑی جماعتیں رسما اکٹھی تو ہو جاتی ہیں لیکن دونوں ہی باجوائی لشکر کے خلاف عملی جدوجہد کرنے سے گریز کرتی ہیں۔
اگر آپ نے اپوزیشن کی وہ پریس کانفرنس دیکھی ہے جو کہ اس شکست کے بعد کی گئی ہے تو شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی گفتگو اور باڈی لینگویج سے اندازہ ہو گیا ہوگا کہ یہ دونوں باجوائی حکومت کے خلاف عملی کاروائی کرنے میں کتنے سنجیدہ ہیں۔۔۔شہباز شریف تو ہر سوال کو ویل لیفٹ کرتے رہے اور اے پی سی کا انتظار کرنے کا کہتے رہے۔
شہباز شریف سے منسوب اخباری بیان کی سرخی پڑھ لیں۔۔۔ساری بات سمجھ آ جائے گی۔۔۔سرخی کچھ یوں ہے۔۔۔پارلیمان کی کاروائی کو پاوں تلے روندا گیا۔۔۔اگر اس بیان میں پاوں کی بجائے بوٹ کا لفظ استعمال کیا جاتا تو زیادہ مناسب ہوتا اور پارلیمان کی کاروائی کو روندنے والوں کو بھی پیغام مل جاتا کہ شیر جوابی کاروائی کے لئے تیار ہے اور ن لیگ کے سپورٹرز کو بھی پتہ چل جاتا کہ ان کی پاکستانی قیادت نے بوٹ کو عزت دینے والا رویہ چھوڑ دیا ہے ۔
بہر حال شہباز شریف کا ماضی اور حال دونوں اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ وہ پنجاب کا خادمِ اعلی تو ضرور ہے لیکن اس کے اندر جرنیلی خدمت گزاری بھی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔۔۔شہباز شریف نے اس کے علاوہ یہ بھی کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق حالیہ دنوں میں جو بل منظور کروائے گئے ہیں اس میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے اپنے پاکستانی ہونے کا بھر پور اظہار کیا۔۔۔۔مجھے اس شوگر کوٹڈ جملے سے بھی اتفاق نہیں ہے۔۔۔میری زاتی رائے میں تو یہ سارا جرنیلی ڈنڈے کا کمال ہے جس سے ڈر کر پاکستان کے زیادہ تر سیاستدان جی ایچ کیو کے سامنے ایسے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ وہ مصرعہ یاد آ جاتا ہے جس میں سترہ حملوں والے محمود غزنوی کا زکر ہے
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود ایاز
بات ختم کرنے سے پہلے یہ بھی بتا دوں کہ ان نئے قوانین کے بعد پاکستان بلیک لسٹ ہونے سے بچ پائے گا اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے لیکن اس بات کی گارنٹی ہے کہ اگر آپ نے اب بھی ان بوٹ پالش سیاسی جماعتوں کے لئے سوشل میڈیا پر جہاد جاری رکھا تو آپ میں کچھ تو نیازی اینڈ کمپنی کے توہین فوج والے قانون کے تحت باضابطہ طور پر دو سال کے لئے جیل میں جائیں گے اور جن پر اس قانون کا اطلاق ممکن نہیں ہو گا انہیں نئے قوانین کے مطابق لاپتہ کر دیا جائے گا۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ اور ٓاپ کے بچے اس لشکر کشی سے محفوظ رہیں تو اپنی مدد آپ کے تحت کچھ کریں یا پھر مولانا فضل الرحمن کے انصار بن جائیں کیوں کہ اس وقت پھنے خان اور اس کے جرنیلی سرپرستوں کو اینٹ کا جواب اینٹ سے دینے کی جرات صرف مولانا ہی کے کے پاس ہے۔
Comments