top of page
Search

جنرل باجوہ اپنی لگائی ہوئی آگ بجھانے سعودی عرب جا رہا ہے۔۔۔کھریاں کھریاں۔۔۔راشد مراد۔۔۔13/08/2020


آج کھریاں کھریاں میں بات کرنی ہے ۔۔۔جنرل قمرباجوہ کے ان اقدامات کی جن سے ایسا لگتا ہے کہ اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لئے یہ پورے پاکستان کو داو پر لگانے کو تیار ہے۔۔۔۔ملکی سیاست کو اگر دیکھا جائے تو جس تابعداری کے ساتھ اپوزیشن کی بڑی سیاسی جماعتیں جرنیلی قوانین کو پاس کرنے میں باجوہ اینڈ سنز کی مدد کر رہی ہیں۔۔۔اس سے تو یہی لگتا ہے کہ اب جنرل باجوہ کی وہ پوزیشن ہے جسے ہم پنجابی میں کہتے ہیں ستے خیراں نیں

لیکن اس اس تمام تر باجوائی کنٹرول کے باوجود ملک کے اندر بھی اور باہر بھی وہ قوتیں کام کر رہی ہیں جو کہ پرانے پاکستان کی بحالی کے لئے پہلے مرحلے میں جنرل باجوہ کے نکے سے جان چھڑانا چاہتی ہیں۔

سعودی عرب کے ساتھ شاہ محمود قریشی نے جو لڑائی شروع کی ہے وہ بھی اسی سلسلے میں ہے۔۔۔اس لڑائی میں سعودی شہزادے کے پاکستانی ڈرائیور کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔۔۔یہ جنگی حکمت عملی جنرل باجوہ اور اس کے ساتھیوں کی ہے۔۔۔یہ لڑائی بظاہر تو موجودہ سیاسی سیٹ اپ کو بچانے کے لئے لڑ ی جا رہی لیکن اصل میں یہ باجوائی سیٹ اپ کی اپنی بقا کی جنگ ہے۔۔۔ پنجابی محاورے میں اسے یوں بھی کہا جا سکتا ہے۔۔۔

روندی یاراں نوں لے لے ناں بھرانواں دے



اسی قسم کی جنگ عمران نیازی بھی کافی دنوں سے پنجاب میں عثمان بزدار کو بچانے کے لئے لڑ رہا ہے۔۔۔۔عثمان بزادر کو بچانے والی جنگ بھی دراصل عمران نیازی کی اپنی بقا کی جنگ ہے۔۔۔اسے پتہ ہے کہ اگر ایک بار پنجاب اس کے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر اگلے مرحلے میں تبدیلی کا یہ سیلاب بنی گالہ کو بھی لپیٹ میں لے گا۔

جنرل باجوہ بھی ایسی ہی کشمکش کا شکار ہے۔۔۔اسے اچھی طرح پتہ ہے کہ اگر اس نے سستا اور ادھار تیل دینے والوں کی فرمائش پر عمل کرتے ہوئے وقتی طور پر اپنی نوکری بچا لی اور عمران نیازی کی قربانی کر دی تو اگلے مرحلے میں اسے بھی قربان گاہ کی طرف لے جایا جائے گا۔

اسی خطرے کو بھانپتے ہوئے اس نے سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے پرانے تعلقات کو بھی داو پر لگا دیا ہے۔۔۔اس وقت پاکستان میں جرنیلی میڈیا پر سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ وہ دنیا بھر میں سفارتی محاذ پر اکیلا رہ گیا ہے۔۔۔ قبضہ گروپ کا خیال ہے کہ ہمارے لئے اچھا موقع ہے کہ سعودی عرب کی موجودہ سفارتی صورت حال کا فائدہ اٹھائیں اور دباو ڈال کر سعودی عرب کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیں۔۔۔بظاہر تو پاکستانی جرنیلی سیٹ اپ کی طرف سے فرمائش یہ ہو رہی ہے کہ کشمیر پر ہمارا ساتھ دیا جائے لیکن کشمیر سے کہیں زیادہ اس کا زور اس بات پر ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز شریف کی حمایت مکمل طور پر بند کی جائے۔۔۔۔ اور جنرل باجوہ اسی مقصد کے لئے سعودی عرب کا دورہ بھی کر رہا ہے۔

اصولی طور پر تو یہ دورہ عمران نیازی کو کرنا چاہئے تھا جس نے ایران اور سعودی عرب کی ثالثی کا ٹھیکہ لیا ہوا تھا اور جس کا بھائی سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر بھی ہے اور عمران نیازی نے اسے پاکستان سے الیکشن لڑنے اور جتوانے کی آفر بھی کی تھی۔۔۔ لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ ان دونوں کا بھائی چارہ ختم ہو چکا ہے۔۔۔سعودی برادر نے اپنے طور پر یہ رشتہ داری کافی مہینوں سے ختم کر رکھی ہے۔۔۔اس لئے عمران نیازی یا اس کے کسی وزیر مشیر کے لئے سعودی عرب کے دروازے پہلے کی طرح کھلے ہوئے نہیں ہیں ۔۔۔۔اس لئے جنرل باجوہ خود ایک آخری کوشش کرنے کے لئے سعودی عرب جا رہا ہے۔۔۔ میری زاتی رائے میں تو یہ ساری کشیدگی اسی کی ہدایات کی روشنی میں پیدا کی گئی تھی اس لئے اب اسے دور کرنا بھی جنرل باجوہ کی زمہ داری ہے۔۔۔۔پنجابی محاورے میں یوں کہہ لیں جنرل باجوہ ہتھاں نال دتیاں گنڈاں دنداں نال کھولن واسطے سعودی عرب جا ریا اے۔



اب جنرل باجوہ کو اس دورے میں کامیابی ملتی ہے یا نہیں یہ دو چار روز میں پتہ چل جائے گا لیکن زیادہ امکان اسی بات کا ہے کہ جنرل باجوہ واپس جھولی خالی لے کر ٓائے گا کیونکہ اس کی جرنیلی پروپیگنڈہ مہم نے حالات کو جتنا بگاڑ دیا ہے ۔۔۔اسے نارمل کرنا اب باجوہ اینڈ سنز کے بس کی بات نہیں۔

اب تھوڑی سی بات ان مقامی شرپسندوں کی جنہیں قابو کرنے کے لئے بھی جنرل باجوہ نے اسی طرح کی پلاننگ شروع کر رکھی ہے جس طرح کی پلاننگ سعودی عرب کے بارے میں کی گئی ہے ۔

دروغ بر گردن ِ راوی باجوائی پاکستان میں ایک نئے جرنیلی جتھےکے لئے بھرتیاں جاری ہیں۔۔۔قبضہ گروپ کی بدقسمتی اور آپ لوگوں کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں اس جرنیلی جتھے کے لئے ملک کے تین صوبوں سے رضاکار نہیں مل رہے۔۔۔جرنیلی رضاکار بنانے والی فیکٹری جو کہ خیبر پختون خواہ میں ایک عرصے سے کام کر رہی تھی اسے بہت سارا نقصان مولانا فضل الرحمان کی جماعت نے اور اے این پی نے پہنچایا اور اب پی ٹی ایم کے لوگوں نے تو اسے تقریبا بند کروا دیا ہے۔۔۔اس جماعت کی وجہ سے خیبر پختون خواہ کے نوجوانوں کو اچھے برے کی تمیز ہو گئی ہے اور یہ لوگ جرنیلوں کے جہادی ایجنڈے سے میلوں دور بھاگتے ہیں۔۔۔اسی طرح سندھ اور بلوچستان میں بھی انہیں اس جرنیلی جتھے کے لئے رضاکار دستیاب نہیں ہیں۔۔۔ اب ان کی ساری توجہ جنوبی پنجاب کی طرف ہے۔

پاکستانی عوام کی بدقسمتی ہے کہ جس طرح جنوبی پنجاب ے سے عوامی سیاسی جماعتوں کی توڑ پھوڑ کے لئے بھی مستری آسانی سے مل جاتے ہیں اسی طرح ان دنوں جرنیلی ایجنڈے کے لئے بھی مزدور یہاں پر وافر مقدار میں دستیاب ہیں۔

جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک نامور جہادی کو بھی ان دنوں اسی طرح پشاور کے ایک سرکاری مہمان خانے میں رکھا ہوا ہے جس طرح احسان اللہ احسان کو رکھا گیا تھا۔۔۔آپ لوگوں نے احسان اللہ احسان کا وہ ٓاڈیو بیان ضرور سن لیا ہوگا جس میں اس نے بتایا ہے کہ اسے ایک ڈیتھ اسکواڈ کی سربراہی کے لئے کہا گیا اور اسے ایک لسٹ بھی مہیا کی گئی جس میں جرنیلی ایجنڈے کے اختلاف رکھنے والے لوگوں کے نام شامل تھے۔۔۔ احسان اللہ احسان کی یہ آڈیو یوٹیوب پر موجود ہے اور اسے ٓاپ سن کر ان باتوں کی خود بھی تصدیق کر سکتے ہیں۔



احسان اللہ احسان کا کہنا ہے اس نے قبضہ گروپ کی یہ فرمائش ماننے سے انکار کر دیا تھا جس پر اس کےساتھ سرکاری مہمان خانے میں رویہ بھی تبدیل کر لیا گیا تھا اور اس پر سختی بھی شروع کر دی گئی تھی۔۔۔احسان اللہ احسان بعد میں اس سرکاری مہمان خانے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔۔۔مجھے اس طالبانی ترجمان کی باتوں پر یقین نہیں ہے لیکن اس نے غداروں کی فہرست کی جو بات کی ہے اس میں کافی حد تک صداقت موجود ہے۔

لسٹوں والی یہی بات مختلف لوگوں نے کہی ہے اور جیسا کہ میں نے ٓاپ کو شروع میں بتایا تھا کہ بتانے والے لوگ گھر کے بھیدی ہیں۔۔۔ان کا بھی یہی کہنا ہے کہ ایک جرنیلی ایجنسی نے پلان تیار کیا ہے اور اس پر پاکستان میں کام بھی ہو رہا ہے۔۔۔جو لوگ جرنیلی ایجنڈے کے مخالف ہیں اور آواز بھی بلند کر رہے ہیں ، انکے خلاف قبضہ گروپ کی یہ جاسوس ایجنسی ایک اسکواڈ تیار کر رہی ہے۔۔۔اس میں آب پارہ والے مدرسے کے ٹرینڈ مجاہدین اور جو طالبان ان کی حراست میں ہیں انکو تیارکیا جا رہا ہے۔۔۔یہ لوگ جرنیلی ایجنڈے کے مخالفین پر غداری کے فتوے لگائیں گے اور پھر ان کا کام بھی تمام کر دیں گے اور اس کی زمہ داری بھی قبول کر لیں گے تا کہ قبضہ گروپ کے لئے قانونی مشکلات پیدا نہ ہوں۔


میری دانست میں تو مریم نواز شریف کی گاڑی پر حملہ بھی اسی جرنیلی ایجنڈے کے تحت کیا گیا تھا۔۔۔ان لوگوں نے تو اپنے طور پر پوری تیاری کی ہوئی تھی اور ماہر نشانہ باز نیب کے دفتر کے ارد گرد مورچہ بندی کر کے بیٹھے ہوئے تھے لیکن چونکہ مارنے والے سے بچانے والے کی زات زیادہ طاقتور ہے اس لئے ان نامعلوم نشانچیوں کی کاروائی سے صرف گاڑی کو ہی نقصان پہنچا۔۔۔۔مریم نواز شریف کے خلاف اس کاروائی سے آپ لوگ انداہ لگا لیں کہ قبضہ گروپ کس حد تک خونخوار ہو چکا ہے۔۔۔اگر یہ اپنے جرنیلی مفاد کے لئے مریم نواز شریف پر حملہ کر سکتے ہیں تو پھر ان لوگوں پر یہ حملے کیوں نہیں کریں گے جن کے ناموں کی لسٹیں بھی بن چکی ہیں اور ان لسٹوں پر کام کرنے کے لئے رضاکاروں کی تربیت بھی جاری ہے۔



 
 
 

Comments


bottom of page