top of page
Search

شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب کو دھمکی کیوں دی ہے ؟ کھریاں کھریاں۔۔۔راشد مراد۔۔۔08/08/2020


آج بات کریں گے اس سفارتی میچ کی جو کہ شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب کے ساتھ شروع کر لیا ہے۔۔۔اس میچ کا نتیجہ کیا ہوگا اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں۔۔۔یوں سمجھ لیں کہ جنرل باجوہ اور اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کے درمیان ہونے والا ایک میچ ہے جس کا نتیجہ ہمیشہ وہی نکلتا ہے جو کہ جرنیلی ڈنڈے والے باجوہ صاحب چاہتے ہیں۔۔۔سعودی عرب کے حوالے سے باجوہ اینڈ سنز کے پاکستان کی بھی کم وبیش پاکستانی اپوزیشن والی صورتِ حال ہے۔


آپ لوگوں کو اچھی طرح یاد ہوگا کہ جب سعودی ولی عہد پاکستان کے دورے پر آیا تھا تو عمران نیازی کی سعودی ریالوں کے لئے رال اتنی زیادہ ٹپک رہی تھی کہ اس نے شہزادے کو راضی کرنے کے لئے اس کے ڈرائیور کی خدمات بھی انجام دی تھیں۔۔۔ شہزادے کو مکھن لگانے کے لئے اس نے اپنے صدر کی بھری محفل میں بے عزتی کر دی تھی اور اس کو اِس طرح کھڑے ہونے پر مجبور کر دیا تھا جس طرح ماسٹر کسی طالب علم کو سبق یاد نہ کرنے پر کلاس میں سب کے سامنے کان پکڑ کر کھڑے ہونے پر مجبور کر دیتا ہے۔۔۔نیازی نے صدر علوی کےساتھ کم وبیش یہی کچھ کیا بس اسے کان پکڑنے کو نہیں کہا۔۔۔ویسے اگر اس دندان ساز کو کان پکڑنے کا بھی کہہ دیا جاتا تو شاید وہ بتیسی نکالتے ہوئے سعودی شہزادے کے سامنے اسٹینڈ اپ ہونے کے ساتھ ساتھ کان بھی پکڑ لیتا۔



اسی سعودی شہزادے کو راضی رکھنے کے لئے عمران نیازی نے اپنی اس بڑھک سے بھی یوٹرن لے لیا تھا جس میں اس نے ملائشیا کے مہاتیر محمد اور ترکی کے طیب اردگان کے ساتھ مل کر ایک اسلامی ٹی وی چینل بنانے کا دعوی کیا تھا۔۔۔جب سعودی شہزادے نے عمران نیازی کو یو ٹرن لینے کے لئے کہا تو اس نے اسی میں عافیت سمجھی کہ نہ اس ٹی وی چینل کی مزید بات کی جائے اور نہ ہی ملائشیا میں ہونے والی اسلامی ملکوں کی کانفرنس میں شرکت کی جائے۔۔۔اس یو ٹرن سے نہ صرف کشمیر کاز کو نقصان پہنچا بلکہ اس کی وجہ سے دو بڑے اسلامی ملکوں ملائشیا اور ترکی میں اس کی اپنی کی ویلیو بھی پاکستانی روپے کی طرح گر گئی تھی۔

ان دنوں پاکستانی عوام کو ملک کے حقیقی مسائل سے بے خبر رکھنے کے لئے ایک بار پھر کشمیر کارڈ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔۔۔نقشے بازی والا ڈھونگ بھی اسی سلسلے میں تھا اور کشمیر کی وادی سے انڈیا کو نکالنے والا گانا جو کہ پاکستانی عوام کو کروڑوں میں پڑا۔۔۔وہ بھی اسی لئے تیار کروایا گیا تھا تا کہ لوگ بھوکے پیٹ بھی۔۔۔۔ جا چھوڑ دے میری وادی والی لوری گاتے ہوئے سو جائیں۔

اسی کشمیر ڈرامے کے سلسلے میں شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب کو جو دھمکی لگا دی ہے وہ باجوہ اینڈ سنز کو بہت زیادہ مالی نقصان پہنچائے گی ۔۔۔جرنیلی میڈیا کے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب کو وہ احسان بھی جتلایا جو کہ عمران نیازی نے ملائشیا والی کانفرنس میں شرکت نہ کر کے کیا تھا۔۔۔شاہ محمود قریشی عام طور پر ایسی کھلی ڈھلی بات نہیں کرتا لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ عمران نیازی کی ایکسٹینشن سے بہت پریشان ہے اور اب مزید انتظار کرنا اس کے بس میں نہیں۔۔۔شاید اسی لئے اُس نے انٹرویو میں آ بیل مجھے مار والی باتیں کر کے عمران نیازی کی وہ ٹنل بھی بند کرنے کی کوشش کی ہے جس ٹنل سے سستا تیل اور ریالوں کی سپلائی ہو رہی تھی۔



شاہ محمود قریشی کے اس جلالی انٹرویو کے بعد سعودی عرب کشمیر کے حوالے سے اپنی پالیسی تو تبدیل نہیں کرے گا لیکن اب وہ پاکستان کو وہ تیل بھی ادھار پر نہیں دے گا جسے مہنگے داموں بیچ کر باجوہ اینڈ سنز فوج میلہ کر رہی تھی۔۔۔ترجمان وزارت خزانہ نے سعودی عرب سے تیل ادھار لینے کی سہولت سے متعلق اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب سے 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا تیل ادھار ملنےکی سہولت ایک سال کے لیے تھی جس کی تجدید ہوسکتی تھی۔

نو جولائی کو یہ سہولت ختم ہو گئی تھی جس پر پاکستان کی حکومت نے اس کی تجدید کے لئے نئی درخواست کر رکھی ہے لیکن اگست کا مہینہ شروع ہو چکا ہے اور اب تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔۔۔اس تاخیر سے ہی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہےکہ سعودی شہزادہ اب اپنے پاکستانی ڈرائیور سے زیادہ خوش نہیں ہے۔۔اگر اس نے پاکستان کو یہ سہولت دینی ہوتی تو نو جولائی سے بہت پہلے ہی اس پر شاہی فرمان جاری کر دیا جاتا۔۔۔ دوسری جانب سعودی حکومت نے اب پاکستان کو دیے گئے تین ارب ڈالر میں سے ایک ارب ڈالر واپس لے لیے ہیں جس کی تصدیق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی ہے۔

شاہ محمود قریشی کا یہ انٹرویو سفارتی آداب کے بھی خلاف ہے۔۔۔اگر پاکستانی حکومت کو سعودی عرب سے شکوے شکایات ہیں تو اس کا طریقہ یہ نہیں تھا کہ انہیں اپنے ہی جرنیلی ٹی وی چینل پر سامنے لایا جاتا۔۔۔اس کے لئے بہتر ہوتا کہ شاہ محمود قریشی سعودی عرب جا کر سرکاری خرچے پر عمران نیازی کی طرح عمرہ بھی کر لیتا اور وہیں پر سعودی شہزادے کو اپنی عرضی بھی پیش کر لیتا ۔۔۔شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب کو ٹی وی انٹرویو کے زریعے یہ پیغام بھی دیا ہے کہ اگر ہمارا ساتھ نہ دیا گیا تا پھر ہم دوبارہ ملائشیا اور ترکی کا رخ کر لیں گے اور نئے اسلامی بلاک میں شامل ہو جائیں گے۔

شاہ محمود قریشی کی اس بات میں بھی کوئی وزن نہیں ہے۔۔۔شاہ جی کو شاید یہ زہن میں نہیں رہا کہ ملائشیا میں وہ شخص حکومت میں نہیں رہا جس کا نام مہاتیر محمد تھا۔۔۔اب ایک نئی حکومت ہے اور ضروری نہیں کہ وہ بھی کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا پچھلی حکومت کی طرح ساتھ دے۔۔۔اسی طرح ترکی کی حکومت بھی پاکستان کے حوالے سے اپنا موقف تبدیل کر چکی ہے اور انہیں اندازہ ہے کہ اس یوٹرن حکومت کے ساتھ مل کر کوئی بین القوامی پالیسی نہیں بنائی جا سکتی۔۔۔ترکی کی حکومت اب باجوہ اینڈ سنز کو چھوٹی موٹی ڈرامائی امداد تو ضرور دے گی لیکن کسی بڑے بین القوامی مسئلے پر ان پر اعتماد کبھی بھی نہیں کرے گی۔۔۔۔عمران نیازی نے سعودی شہزادے کی خوشنودی کے لئے ان بڑے اسلامی ملکوں کو بھی ناراض کیا اور نتیجہ میں حاصل بھی کچھ نہیں کیا۔۔۔پنجابی میں ہم ایسے موقعہ پر کہتے ہیں

تیلی وی کیتا تے رکھا وی کھاہدا




عمران نیازی نے ان تیلیوں کے سستے اور ادھار تیل کے لئے جو یو ٹرن لیا۔۔۔اس سے نہ صرف پاکستان کو نقصان ہوا بلکہ کشمیر کے کاز کو بھی نقصان ہوا کیونکہ اس وقت یہی دو بڑے اسلامی ملک تھے جو کہ کشمیر کے مسئلے پر ہندوستان کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے اور ہماری سفارتی مدد کرنے کے لئے بھی تیار تھے۔

لیکن اس وقت عمران نیازی نے ان دونوں ملکوں کو نظر انداز کر کے کشمیر پالسی کے سارے انڈے سعودی شہزادے کی ٹوکری میں ڈال دیئے جس کا نتیجہ ٓاج ہمارے سامنے ہے کہ سارے کے سارے انڈے بھی ٹوٹے پڑے ہیں اور ہم اس کی دہائی دینے کے لئے سعودی عرب سے براہ راست رابطہ کرنے کے بجائے ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر اپنا رونا رو رہے ہیں۔

مسلم لیگ ن کی طرف سے شہباز شریف نے بھی اس بیان کو غیر زمہ دارانہ اور سفارتی حماقت قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت بھی کی ہے۔۔۔شہباز شریف نے ایک بہت ہی دلچسپ جملہ یہ کسا ہے کہ کشمیر جادو ٹونے یا لفاظی سے نہیں موثر سفارتکاری سے آزاد ہوگا۔۔۔شہباز شریف کی جادو ٹونے والی بات سے تو مجھے پورا اتفاق ہے لیکن موثر سفارتکاری والی بات محض لفاظی ہے۔۔۔پاکستان کی سیاسی حکومتوں کو یہ ہتھیار استعمال کرنے کی اس قبضہ گروپ کی طرف سے کبھی اجازت نہیں دی گئی جو کہ کشمیر والے دھندے سے گلشن کا کاروبار چلا رہے ہیں۔


جب اس قبضہ گروپ کی اپنی حکومت ہوتی ہے تو یہ موثر سفارتکاری یا عملی جدو جہد کی بجائے سارا وقت پاکستانی وسائل کی بندر بانٹ میں لگے رہتے ہیں اور زیادہ تر جرنیل کشمیر کی بجائے اپنے خاندانی مسائل حل کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔۔۔شہباز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ موجودہ حکومت خارجہ محاذ پر نازک معاملات کو اپنی حماقت یا پھر کسی دانستہ ایجنڈےکے تحت زک پہنچا رہی ہے اور ساتھ ہی شہباز شریف نےحکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی عرب سے معذرت کی جائے۔۔۔مجھے تو شہباز شریف کی یہ گول مول بات پسند نہیں آئی۔۔۔ صاف ظاہر ہے کہ باجوہ اینڈ سنز پوری پلاننگ کے ساتھ کشمیر والی امریکی ڈیل کو مکمل کرنے میں مصروف ہیں۔۔دو سال سے باجوہ اینڈ سنز کے مظالم برداشت کرنے کے باوجود بھی اگر شہباز شریف باجوہ اینڈ سنز کی غلطیوں پر کھل کر بولنے کی بجائے انہیں بینیفٹ ٓاف ڈاوٹ دے گا تو پھر جنرل باجوہ کی جبری ریٹائرمنٹ تک شریف خاندان کے ساتھ ہونے والا غیر شریفانہ سلوک اسی طرح جاری رہے گا۔


رہی بات مودی کی دھمکیوں کی تو ان کا انجام اس نوکر والا ہوگا جو تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ نامنظور ہو جانے کے بعد مالک کے بوٹ پالش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اچھا چلیں میں پہلے والی تنخواہ پر ہی گزارہ کر لوں گا۔

ایک چھوٹی سی وضاحت یہ بھی کر دوں کہ مودی سے مراد ہندوستان کا وزیر اعظم نہیں ہے۔۔۔یہ پاکستانی مودی ہے۔۔۔نام تو شاہ محمود قریشی ہے لیکن عمران نیازی اسے مودی کہہ کر پکارتا ہے۔


 
 
 

Comments


bottom of page