عمران نیازی اور ثاقب نثار ۔۔۔جرنیلی کُکڑی کے دو گندے انڈے۔۔۔کھریاں کھریاں۔۔۔آپ کے سوال۔۔۔راشد مراد
- RMTV London
- Aug 10, 2020
- 4 min read

کھریاں کھریاں میں آج ان دو سوالات کا جواب دینا ہے جن میں آپ کی طرف سے پوچھا گیا ہے کہ عمران نیازی نے پاکستان کی جو بربادی کی ہے اس میں قبضہ گروپ اور ہتھوڑا گروپ کی سرپرستی کو غداری کہا جا سکتا ہے اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ثاقب نثار نے زاتی دشمنی کی وجہ سے نواز شریف کے خلاف عدالتی ہتھیار استعمال کیا تھا۔
ان سوالات کے جواب دینے سے پہلے دو بہت اچھے پنجابی شعر ٓاپ سب کی خدمت میں حاضر ہیں۔۔۔ موجودہ صورت حال کے مطابق بھی ہیں اور ان میں پورے ملک اور خاص کر پنجاب والوں کے لئے بہت اچھا پیغام ہے۔
اکھیاں میٹ کے کنبن نالوں
اکھیاں کھول کے مریا جاوے
چپ رہ کے وی مر جانا ایں
جھلیو بول کے مریا جاوے
سب سے پہلے بات کر لیتے ہیں عمران نیازی کی۔۔۔میری زاتی رائے میں تو اس نے جس طرح پاکستان کی ریاست اور سیاست کو برباد کیا ہے وہ سب قبضہ گروپ کی سرپرستی میں کیا ہے۔۔۔ہتھوڑا گروپ نے اس سلسلے میں جو کردار ادا کیا ہے اس کے پیچھے بھی قبضہ گروپ ہے۔۔۔عمران نیازی کو وزیر اعظم والا ڈائپر پہناتے ہوئے یہ ہدف یہ دیا گیا تھا کہ اس نے پاکستانی سیاست سے نواز شریف کا دی اینڈ کرنا ہے۔۔۔پچھلے دو سال سے یہ اسی کام میں لگا ہوا ہے لیکن اسے کامیابی نہیں ہو رہی۔۔۔اس دوران اس نے وہ سارے الٹے سیدھے کام کر لئے ہیں جن کا یہ سیاسی حکومتوں کو طعنہ دیا کرتا تھا لیکن یہ ایک بے شرم اور بے ضمیر انسان ہے ۔۔۔پنجابی میں ہم کہتے ہیں
لتھی چڑھی دی پرواہ نہ ہونا
یہ بھی اسی ٹائپ کا بندہ ہے۔۔۔اسے اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ اس نے اقتدار میں ٓانے سے پہلے لوگوں کے ساتھ کیا وعدے کیے تھے۔۔۔اس کی منزل وزیر اعظم والی کرسی تھی جو اس نے جرنیلی مدد سے حاصل کر لی ہے۔۔۔اب یہ عوام کی پہنچ سے بہت دور چلا گیا ہے۔۔۔اس کے ارد گرد بھی لٹیروں کا ہجوم ہے اور اس کی حکومت کو قائم رکھنے والا بھی ڈاکوں کا گروہ ہے جس کے اشارے پر اس ملک کا ہتھوڑا گروپ سیاست دانوں پر وار کرتا ہے۔۔۔آپ ان لوگوں کو غدار کہیں یا قومی مجرم۔۔۔ان کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیوں کہ اس وقت ملک کی حالت ایسی ہے جسے ہم پنجابی میں کہتے ہیں
کتی چوراں نال رلی ہوئی اے
ثاقب نثار نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ صرف زاتی دشمنی کی بنیاد پر نہیں کیا۔۔۔ اس کے پیچھے پاکستان کا وہ قبضہ گروپ ہے جسے نواز شریف کی عوامی مقبولیت سے خطرات لاحق تھے اور انہیں ایسا لگ رہا تھا کہ جلد ہی نواز شریف کے پیچھے اتنی بڑی عوامی طاقت جمع ہو جائےگی کہ وہ قبضہ گروپ کے لئے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔۔۔پاکستان پر چونکہ شروع سے ہی ان کی حکومت ہے اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ یہ یا تو مارشل لا لگا کر خود فوج میلہ کریں یا پھر عمران نیازی جیسی کسی کٹھ پتلی کو اقتدار میں رکھیں جو کہ ان کے فرمائشی پروگرام پر ٓامین ٓامین کرتی رہے ۔
نواز شریف نے اس قبضہ گروپ کو ٹف ٹائم دینا شروع کر دیا تھا۔۔۔خاص کر آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے حوالے سے نواز شریف کا موقف مختلف تھا۔۔۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی وجوہات تھیں لیکن سب کا تعلق فوجی مفاد کے ساتھ تھا۔۔۔زیادہ تفصیل میں جانا اس وقت ممکن نہیں ۔۔۔جنرل کیانی کے بعد سے یہ روایت بن گئی ہے کہ ہر آرمی چیف جب چھڑی سنبھال لیتا ہے تو اس کا جی چاہتا ہے کہ وہ اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ایکسٹینشن لے کر اسی کرسی سے چمٹا رہے۔
اپنی اسی ایکسٹینشن والی ہوس کے لئے یہ جرنیل ملک کے وزیر اعظم کو بلیک میل کرتے رہتے ہیں ۔۔۔جو حکومت اس فوجی فرمائش کو پورا کر دے اسے اقتدار میں رہنے دیا جاتا ہے اور جو اس فرمائش کے راستے میں نواز شریف کی طرح رکاوٹ بنے اسے گھر بھیج دیا جاتا ہے۔۔۔اس کام کے لئے ان کے پاس بہت سارے ہتھیار ہیں جن میں سے ایک ہتھیار ثاقب نثار کی شکل میں ٓاپ لوگوں نے دیکھا۔۔۔اگر ٓاپ کو یاد ہو کہ زوالفقار علی بھٹو کو ہٹانے کے لئے اپوزیشن کی جماعتوں کو اسلام کے نام پر استعمال کر کے ایک تحریک چلائی گئی اور پھر ملک میں بد امنی پیدا کر کے ضیا الحق نے مارشل لا کر حکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔
نواز شریف اپنے دوسرے دور میں جب قبضہ گروپ کے راسے کا روڑہ بننے لگا تو چ پرویز مشرف نے اپنی فوجی طاقت کا استعمال کر کے حکومت پر قبضہ کیا لیکن نواز شریف کے تیسرے دور میں جب یہی صورت حال دوبارہ پیدا ہوئی کہ کسی طرح نواز شریف کو اقتدار سے بے دخل کیا جائے تو اس بار قبضہ گروپ کے پاس بین القوامی صورت حال کی وجہ سے مارشل لا کا آپشن نہیں تھا اس لئے انہوں نے جنرل باجوہ نے اپنا آپریشن رد النواز ثاقب نثار کی مدد سے کام مکمل کیا۔
لیکن یہ سب کچھ ثاقب نثار کی زاتی دشمنی کی وجہ سے نہیں ہوا۔۔۔جہاں تک ثاقب نثار سے کیس نہ کروانے کی بات ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔اس وقت سپریم کورٹ میں بہت سارے ثاقب نثار موجود تھے جو یہ کام کرنے کے لئے تیار تھے۔۔۔کیس جس کے پاس بھی جاتا۔۔۔فیصلہ وہی ٓانا تھا جو کہ قبضہ گروپ کی فیکٹری کا تیار کردہ تھا۔۔۔دو مصرعوں میں اس ساری داستان کو یوں سمیٹا جا سکتا ہے۔۔۔
یہ جو عدالت گردی تھی
اس کے پیچھے وردی تھی
Comments