top of page
Search

عمران نیازی اور جہانگیر ترین کی محبت اور وچولا کامران خان ۔کھریاں کھریاں۔۔۔راشد مراد۔۔۔23/08/2020


آج کھریاں کھریاں میں عمران نیازی کی اس سیاسی طلاق کا زکر کریں گے جسے وہ سنجیدگی سے واپس لینے کے لئے ہاتھ پاوں مار رہا ہے۔۔۔یہ طلاق چونکہ سیاسی طلاق ہے اس لئے اس میں حلالے والا مرحلہ نہیں آئے گا اور امید کی جا سکتی ہے کہ یہ سیاسی جوڑا جلد ہی پہلے کی طرح کرپشن والے رشتے میں بندھ جائے گا۔

ویسے تو عمران نیازی عام زندگی میں بھی طلاق طلاق کھیلنے کا ماہر کھلاڑی ہے۔۔۔ایک سے زیادہ بار ایسے میچز کھیل چکا ہے اور اس کے اپنے گھڑے ہوئے عمرانی فلسفے کے مطابق یہ جیتا ہوا کھلاڑی ہے۔۔۔اب آپ پوچھیں گے کہ یہ عمرانی فلسفہ کیا ہوتا ہے۔۔۔ایک جملے میں یوں کہہ لیں کہ میچ جیتنے کے لئے بال ٹیمپرنگ سے لے کر امپائر کی انگلی دونوں سے مدد لینا حلال ہے۔

اس کی عام زندگی والی طلاقوں اور سیاسی طلاق جس کی میں بات کر رہا ہوں ۔۔۔ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ یہ نجی زندگی میں خاتون کو طلاق کی صورت میں اپنے گھر اور زندگی دونوں سے جب ایک بار نکال دیتا ہے تو پھر یو ٹرن نہیں لیتا بلکہ اپنے لونڈے لپاڑوں کی مدد سے ایسی صورت حال بنا دیتا ہے کہ اُس سابقہ مادرِ ملت کی بنی گالہ والے حرم میں واپسی کی کوئی گنجائیش ہی باقی نہیں رہتی۔۔۔اب یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ مادر ملت سے میری کیا مراد ہے۔۔۔کہیں ایسا نہ ہو کہ شاہ دولہ کے چوہوں کا زہن قائد اعظم کی ہمشیرہ کی طرف چلا جائے ۔۔۔جسے بلڈی سویلین تو مادرِ ملت کہتے ہیں لیکن جنرل ایوب خان اور اس کی جرنیلی آل اولاد غدار سمجھتی ہے۔۔۔اگر ٓاپ کو میری اس بات کا یقین نہیں تو سوشل میڈیا پر ایوب خان کے جرنیلی الیکشن والےوہ اشتہارات دیکھ لیں جن میں مادرِ ملت فاطمہ جناح کو غدار کا لقب دیا گیا تھا۔



بہر حال میں بات اس خاتون کی کر رہا ہوں جس کا نام ریحام خان ہے ۔۔۔عمران نیازی نے جب اس خاتون کے ساتھ شادی والا اسٹار پلس ڈرامہ کیا تھا تو اس خاتون کو عمران نیازی کے صحافتی چیلے مادرِ ملت کہا کرتے تھے۔۔۔ اس شادی کے لئے ڈرامے والا لفظ میں نے اس لئے استعمال کیا ہے کیونکہ اس شادی کے ایک ایک رسم میں سسپنس موجود تھا۔۔۔اور طلاق کے موقع پر بھی وہ ساری ڈن ڈن موجود تھی جو کہ اسٹار پلس کے ڈراموں میں ہوتی ہے۔۔۔اس طلاق کو دوسرے فریق تک پہنچانے کے لئے بھی عمران نیازی نے غالبا اسی کبوتر کا استعمال کیا تھا جسے وہ عائشہ گلالئی کو ڈرٹی میسیجز بھیجنے کے لئے بھی استعمال کرتا رہا ہے۔

ریحام خان نے اپنے اس عمرانی تجربے کے بارے میں ایک ایسی کتاب بھی لکھی ہے جس کے صفحات شاید ان دنوں سے بھی زیادہ ہے جو کہ ان دونوں نے بنی گالہ والے حرم میں اکٹھے گزارے ہیں۔۔۔یہ کتاب عمران نیازی کے حوالے سے معلومات کا ایسا خزانہ ہے جسے میڈیا پر عوام کو دکھانے پر غیر اعلانیہ پابندی ہے کیوں کہ اس نقاب کشائی سے باجوہ اینڈ سنز کے نیو مدینہ والے صادق اور امین خلیفہ کی ساکھ خراب ہو سکتی ہے۔۔۔پچھلے دنوں پی پی کے ایم این اے قادر پٹیل نے اس کتاب کی رونمائی قومی اسمبلی میں کرنے کی کوشش کی۔۔۔ان صاحب نے اس کتاب کا صفحہ نمبر چار سو سینتیس پڑھنے کی کوشش کی لیکن عمران نیازی کے شیرو نے انہیں اجازت نہیں دی اور پٹیل صاحب کا مائیک بند کروا دیا۔۔۔بہر حال آنے والے دنوں میں جب باجوہ اینڈ سنز کا دیوالیہ نکلے گا تو یہ کتاب ٓاپ کو پاکستان کی ہر لائبریری میں بھی پڑھنے کو ملے گی اور اس کتاب کے حوالے سے مختلف چینلز پر آپ کو ایسے پروگرام دیکھنے کو ملیں گے جنہیں اٹھارہ پلس والی ریٹنگ کی وجہ سے اس وقت نشر کیاجائے گا جب بچہ پارٹی کے سونے کا ٹائم ہو جاتا ہے۔



عمران نیازی کی سیاسی طلاق جو کہ کچھ عرصہ پہلے ہی چینی بحران کی تحقیقات کی وجہ سے ہوئی تھی اور اس رپورٹ میں ایک بڑے ملزم کے طور پر عمران کے سیاسی پارٹنر جہانگیر ترین کا نام بھی تھا۔۔۔جہانگیر ترین کو عمران نیازی کی وجہ سے پہلے بھی ہتھوڑا گروپ کی طرف سے نااہلی والا زخم لگ چکا تھا جو کافی حد تک بھر چکا تھا لیکن اس رپورٹ نے نئے گھاو بھی لگائے ہیں اور ساتھ ہی پرانے زخموں کو بھی ہرا کر دیا اور یوں اس سیاسی جوڑے میں فاصلے اتنے بڑھ گئے جنہیں آپ سیاسی طلاق بھی کہہ سکتے ہیں۔

اسی بے وفائی کا دکھ لے کر جہانگیر ترین اپنے برخوردار کو لے کر پاکستان سے لندن آ گیا تھا۔۔۔ ایسا لگ رہا ہے کہ اب اس طلاق کی واپسی کا موسم آ گیا ہے۔۔۔ابھی باضابطہ طور پر تو رجوع نہیں کیا گیا لیکن دونوں بچھڑے ہوئے محبوب ایک دوسرے کے بارے میں نیک جذبات کا اظہار کر رہے ہیں اور دبے دبے الفاظ میں اس رشتے کی بحالی پر آمادگی ظاہر کر رہے ہیں۔


رشتے کی اس بحالی میں وچولے کا کردار کامران خان کا ہے۔۔۔پچھلے دنوں اس نے عمران نیازی کا انٹرویو کیا اور ایسے سوالات کئے جن سے عمران نیازی کی آنکھوں، لفظوں اور ٓاواز میں جہانگیر ترین کے لئے پیار کچھ اس طرح کا تھا جس کے لئے ہم پنجابی میں کہتے ہیں ڈھل ڈھل پیندا سی۔۔۔۔ویسے یہ جہانگیر ترین سے پیار والی بات میں نے تکلفا کہہ دی ہے۔۔۔یہ پیار اصل میں اس کی چینی والی دولت سے کہیں زیادہ اس سیاسی دولت اور جہاز کا ہے جس کی عمران نیازی کو بہت ضرورت ہے۔

اس کے پاس یوں تو اور بھی فنانسرز موجود ہیں لیکن ان لوگوں کےپاس صرف نوٹ ہیں جو کہ عمران نیازی کے لئے ان دنوں زیادہ اہمیت نہیں رکھتے کیوں کہ اس کے پاس پاکستان کےاس خزانے کی چابیاں ہیں جن کی وجہ سے یہ اور اس کے جرنیلی سرپرست دونوں فوج میلہ کر رہے ہیں۔۔اس کے موجودہ درباریوں کے پاس سیاسی جوڑ توڑ اور ووٹ والی وہ دولت نہیں جس کی جہانگیر ترین کے پاس فراوانی ہے اور ٓاپ کو یاد ہو گا کہ اسی دولت اور سیاسی جوڑ توڑ والے نسخے کی مدد سے ہی عمران نیازی نے جنوبی پنجاب میں ن لیگ کی توڑ پھوڑ کی تھی۔



کامران خان نے بھی اپنے انٹرویو میں جہانگیر ترین کے لئے پیغام محبت نشر کروانے کے بعد اس بات کا اپنی ٹوئٹس میں زکر کیا اور خاص کر عمران نیازی کی آواز میں جہانگیر ترین کے لئے درد اور آنکھوں میں نمی کا اتنا چرچا کیا کہ اس کا اثر لندن میں میاں نواز شریف کی گلی کے پھیرے لگانے والے جہانگیر ترین پر بھی ہو گیا۔۔۔بچھڑے ہوئے جوڑے کو قریب لانے کے لئے کامران خان نے عمران نیازی کا پیغام محبت نشر کرنے کے بعد جہانگیر ترین کو بھی اپنے پروگرام میں شامل کیا اور ایک اچھے وچولے کا کردار نبھاتے ہوئے اس کی زبان سے بھی ایسے ہی درد بھرے الفاظ اگلوائے۔

کامران خان کا خیال ہے کہ وہ اس سیاسی طلاق کو ریورس کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے ۔۔۔اپنی کامیابی کا زکر کرتے ہوئے اور اس بات کا کریڈٹ لیتے ہوئے اس وچولے نے ٹوئٹر پر کہا کہ مجھے عمران خان اور جہانگیر ترین کا دل جوڑنا اچھا لگا۔۔۔کامران خان کی اس کوشش سے عمران نیازی کو ہو سکتا ہے کہ اس کا یہ اے ٹی ایم واپس مل جائے لیکن اس واپسی سے ایک بار پھر یہ بھی ثابت ہو جائے گا کہ عمران نیازی کی سیاست صرف اور صرف شریف فیملی کی دشمنی کے ارد گرد گھوم رہی ہے۔


نواز شریف اینڈ فیملی کے خلاف اسے گولہ بارود چاہے پنڈی والوں سے ملے یا جہانگیر ترین کی کرپشن فیکٹری سے ۔۔۔یہ اسے بلا جھجک قبول کر لیتا ہے۔۔۔ شیخ رشید کے ساتھ اس کی ٹی وی پر چپڑاسی والی جھڑپ بھی آپ لوگوں کو یاد ہو گی۔۔۔پنجاب کے ڈاکو بھی زہن میں ہوں گے ۔۔۔بوریوں میں لاشیں بند کرنے والی جماعت بھی اچھی طرح یاد ہوگی لیکن اس نے شریف فیملی کی نیچا دکھانے کے لئے ان سب گندے انڈوں کو اپنے ساتھ ملا لیا۔۔۔اسی پالیسی کے تحت اب جہانگیر ترین والی سیاسی طلاق واپس لی جا رہی ہے۔۔۔۔اسے پتہ چل گیا تھا کہ جہانگیر ترین لندن میں نواز شریف کے ساتھ شیر و شکر ہونے کی کوششیں کر رہا ہے۔۔۔ویسے یہ کوششیں اب تک تو ناکام تھیں لیکن عمران نیازی نے محض اس خوف سے کہ کہیں جہانگیر ترین کو بھی گجرات والے چوہدریوں کی طرح ن لیگ کی طرف سے معافی نہ مل جائے اس لئے اس نے کامران خان سے معقول معاوضے پر وچولے والی خدمات لے کر بچھڑے ہوئے محبوب کو ایک بار پھر قدموں میں لانے کی ٹرائی ماری ہے۔


دروغ بر گردن راوی ایک اور جرنیلی ٹی وی کے میمن مالکان اس پر تلملا بھی رہے ہیں اور بلبلا بھی رہے ہیں کیونکہ عمران نیازی نے اتنے بڑے پراجیکٹ کا ٹھیکہ کامران خان والے ٹی چینل کو دے کر ان کی ریٹنگ کو بھی نقصان پہنچایا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان کا مالی نقصان بھی کیا ہے۔۔۔۔اور یہ تو آپ کو اچھی طرح پتہ ہے کہ جرنیلی بوٹ پالش کرنے والا یہ میمن بچہ سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن اپنے چینل کا مالی نقصان برداشت نہیں کر سکتا۔



 
 
 

Comments


bottom of page