top of page
Search

فوجی تمغوں والا لطیفہ اور پاپا جی کا استعفی. ؟کھریاں کھریاں۔۔۔راشد مراد۔۔۔05/09/2020


آج آپ سے فوجی بہادری کا ایک زبردست لطیفہ شئیر کرنا ہے ۔۔۔اس لطیفے سے آپ کو اس سوال کا جواب بھی مل جائے گا کہ ہمارے بہادر جرنیل بغیر جنگیں لڑے اتنے تمغے کیسے حاصل کر لیتے ہیں۔۔اس کے علاوہ اس لطیفے کا تعلق عمران نیازی کے ساتھ ساتھ اس پیزے والے جرنیل سے بھی ہے جس نے بھنگ کی کمائی سے نیا پاکستان بنانے والے عمران نیازی سے وہ این آر او ڈنڈے کے زور پر لیا ہے جسے وہ سیاسی حریفوں کو دینے سے انکاری ہے۔

اس انکار کی وجہ یہ نہیں ہے کہ وہ اپوزیشن کو این آر او دینا نہیں چاہتا۔۔۔اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ جس اصول کے تحت دنیا کو بیوقوف بنا رہا ہے وہ اصول ہے ۔۔۔انھا ونڈے ریوڑیاں مڑ مڑ اپنے گھر۔۔۔اب اس کے پاس این آر او کی سپلائی بڑی محدود ہے اور اس کے ارد گرد لینے والوں کی قطار لگی ہوئی ہے۔۔۔اس قطار میں سب سے آگے سلائی مشین والی باجیاں تھیں۔۔۔اس لئے کچھ این آر او ان کی نذر ہو گئے۔۔۔پھر اسی طرح اس کے ارد گرد سیاسی انویسٹروں کا ہجوم ہیں جن میں کسی کو دوائیوں والے اسکینڈل کی وجہ سے این آر او والی ریوڑیاں دے رہا ہے اور کسی کو چینی اور آٹے کی وجہ سے۔۔۔اس لئے یہ سارے این آر او اپنے درباریوں ہی میں تقسیم کر رہا ہے۔۔۔اگر اس بندر بانٹ سے کوئی این آر او بچ گیا تو پھر اپوزیشن کی باری آئے گی۔



پاپا جی پیزے والے نے چوپڑیاں تے دو دو والے فارمولے کے تحت عمران نیازی سے ڈنڈے کے زور پر این آر او لے لینے کے علاوہ جرنیلی میڈیا پر بھی ڈرائی کلیننگ والی مہم شروع کر رکھی ہے۔۔۔اسی ڈرائی کلیننگ مہم کے سلسلے میں پاپا جی نے کچھ چینلز کو انٹرویو دے کر صادق اور امین بننے کی کوشش کی ہے ۔۔۔میمن بچے کے بوٹ پالش اینکر کے پروگرام میں تو یہ Recipieتھوڑا بہت کام کر گئی لیکن جیو کے پروگرام میں یہ ناکام ہو گئی ۔

پاپا جی پیزے والے کی زبان میں یوں کہہ لیں کہ شاہ زیب خانزادہ کے گرما گرم سوالات والے تندور نے پاپاجی کا پیزا overcook کر دیا ہے۔۔۔ شاہ زیب خانزادہ سے سوال جواب کرتے ہوئے پہلے تو پاپا جی نے کچھ وضاحتیں کیں لیکن جب پتنی کی انویسٹمنٹ پر شاہ زیب نے grill کیا تو پاپا جی کی بولتی ایسی بند ہوئی کہ انہوں نے لائین ہی کاٹ دی ۔۔۔لیکن اس بولتی بند ڈرامے سے پاپا جی کے پیزے والے بزنس کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا کیوں کہ عمران نیازی نے اسے صادق اور امین ہونے کا سرٹیفیکیٹ جاری کر دیا ہے ۔۔۔اس کے علاوہ اس پیزا والے دھندے میں بہت سارے باجوے ملوث ہیں اور ایک باجوہ تو اتنا پاور فل ہے کہ اس کے آگے سیاسی جماعتیں تو کیا پاکستان کی سب بڑی مسلح جماعت بھی مکمل طور پر لم لیٹ ہے۔

اسی پاور فل باجوے کی وجہ سے عمران نیازی نے نکے باجوے کی ساری کہانی سامنے آنے کے باوجود اس پر نہ تو کوئی کمیشن بنایا اور نہ ہی جے آئی ٹی والا آزمودہ جرنیلی ہتھیار استعمال کرنے کی زحمت گوارا کی۔۔۔نکے باجوے نے اپنا استعفی پیش کیا لیکن عمران نیازی نے جب دیکھا کہ یہ استعفی تو اسی پیج پر لکھا ہوا ہے جس پیج پر یہ اپنے جرنیلی ابے کے ساتھ دو سال سے فوج میلہ کر رہا ہے۔۔۔تو اس نے اس جرنیلی پیج کا احترام کرتے ہوئے نکے باجوے سے درخواست کی کہ وہ اپنا استعفی واپس لے لے اور نہ صرف بطور مشیر نیم جرنیلی حکومت کو ٹیکے لگاتا رہے بلکہ سی پیک والی مشینری کو بھی پہلے کی طرح تیل دیتا رہے۔


مریم نواز شریف چونکہ اس سارے کرپشن ڈرامے سے بہت اچھی طرح واقف ہے ۔۔۔اس لئے اس نے تو اس استعفی کی واپسی پر بہت زبردست ٹوئیٹ کر کے نکے اور اس کے ابے دونوں کو شرم دلانے کی کوشش کی ہے لیکن ایک کی شرم سلیکشن کی وجہ سے اور دوسرے کی ایکسٹینشن کی وجہ سے اس طرح مدہوش ہے کہ جیسے کوئی مشروب پی کر سو رہی ہے۔۔۔اب آپ یہ بھی جاننا چاہیں گے کہ اس مشروب سے کیا مراد ہے۔۔۔جہاں تک نکے کا تعلق ہے تو وہ پینے سے زیادہ سونگھنے والی چیزوں کو پسند کرتا ہے لیکن ان دنوں کڑکی چل رہی ہے اور یہ سونگھنے والا سودا کافی مہنگا ہے اس لئے ہو سکتا ہے کہ اس نے بھنگ پینی شروع کر دی ہو۔



بھنگ والا تُکا میں نے اس لئے لگایا ہے کہ اس نے زاتی دلچسپی لے کر نیو مدینہ میں بھنگ کاشت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔۔۔ جہاں تک ابے کی بات ہے کہ وہ کیا پی کر مدہوش ہے تو وہ میرا خیال ہے پاپا جی کےلارج پیزے کی برکت ہے۔۔۔مریم نواز شریف نے بہت ہی معنی خیز انداز میں کہا ہے کہ استعفی منظور کر لیتے تو خود بھی مستعفی ہونا پڑتا۔۔۔مجھے امید ہے کہ آپ نے مریم نواز شریف کی اس بجھارت کو سمجھ لیا ہوگا۔۔۔ لیکن میں بھی اسی استعفی سے جڑا ہوا فوجی بہادری والا وہ لطیفہ آپ سے شئیر کر لیتا ہوں جس کا زکر میں شروع میں کیا تھا۔

ایک فوجی کپتان نے اپنے کمانڈر سے کہا کہ مجھے چھٹی پر جانا ہے۔۔۔کمانڈر نے اسے چھٹی دینے سے انکار کر دیا۔۔۔کپتان نے منت سماجت کی اور بتایا کہ گھر میں کوئی ایمرجنسی ہے اس لئے مہربانی کر کے چھٹی منظور کی جائے۔۔۔کمانڈر نے اسے کہا کہ وہ ایک شرط پر چھٹی دے سکتا ہے ۔۔۔کپتان نے پوچھا کہ کس شرط پر۔۔۔کمانڈر بولا کوئی بہادری والا کام کر کے دکھاو۔۔۔کپتان نے بہادری والا کام کرنے کی حامی بھری اور کنٹرول لائین کی طرف روانہ ہو گیا۔۔۔تھوڑی دیر بعد وہ کمانڈر کے پاس پہنچا اور کہا کہ میں نے بہادری والا وعدہ پورا کر دیا ہے اور دشمن کا ایک ٹینک چھین کر لے آیا ہوں۔۔۔کمانڈر بڑا خوش ہوا۔۔۔حیران بھی ہوا اور اس سے پوچھا کہ اس نے اتنا بڑا معرکہ کیسے سر کیا ہے۔۔۔کپتان نے بڑے ادب کے ساتھ کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا۔۔۔بہر کیف کمانڈر نے اس گستاخی کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کو چھٹی بھی دے دی اور اس کے لئے ایک تمغے کی سفارش بھی کر دی۔


کچھ عرصے بعد اسی کپتان کو دوبارہ چھٹی کی ضرورت پڑی اور وہ اپنے کمانڈر کے پاس گیا تو کمانڈر نے وہی بہادری والے کام کی فرمائش کر دی۔۔۔کپتان نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے دشمن کا ایک اور ٹینک اپنے کمانڈر کی خدمت میں پیش کر دیا۔۔۔کمانڈر بہت خوش ہوا ۔۔۔ایک بار پھر اس بہادری کے کارنامے کی تفصیل جاننا چاہی لیکن کپتان نے پہلے کی طرح معذرت کر لی اور یہ نہ بتایا کہ اس نے دشمن کا ٹینک کیسے حاصل کی ہے۔۔۔ کمانڈر نے وعدے کے مطابق اس بار بھی اسے چھٹی بھی دے دی اور ساتھ ہی اس کے لئے ایک اور تمغے کی سفارش بھی بھیج دی۔



چھٹی اور ٹینکوں اور تمغوں والا یہ دھندہ کافی عرصہ چلتا رہا۔۔۔کئی سالوں بعد جب دونوں فوج کی نوکری سے ریٹائر ہوگئے اور ایک دفعہ اپنی یونٹ کے فنکشن میں اکٹھے ہوئے۔۔۔کھانے کی میز پر جب دونوں نے توند بھر کر کھا لیا اور روح افزا پی کر مدہوش ہو گئے تو کمانڈر نے اپنے سابقہ ماتحت سے پوچھا کہ اب تو اس راز پر سے پردہ اٹھا دو کہ تم چھٹی لینے کے لئے دشمن کے ٹینک پر اتنی آسانی سے قبضہ کیسے کر لیتے تھے۔۔۔کپتان کو بھی روح افزا کی وجہ سے اپنی زبان اور دماغ پر زیادہ کنٹرول نہیں تھا۔۔۔اس نے اپنی بہادری اور تمغوں کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے کہا ۔۔۔سر جی یہ کوئی بہادری وہادری نہیں تھی۔۔۔میں کنٹرول لائین پر جا کر دشمن کے فوجیوں سے کہتا تھا کہ ۔۔۔جس نے چھٹی پر جانا ہے۔۔۔ہمارا ٹینک لے جائے اور اپنا ٹینک دے جائے۔

عمران نیازی اور عاصم باجوہ کے درمیان بھی استعفی کے حوالے سے یہی ڈیل ہوئی ہے جس پر مریم نواز شریف نے بھی بالکل ٹھیک کہا ہے۔۔۔عمران نیازی اگر استعفی قبول کر لیتا تو پھر اسے خود بھی استعفی دینا پڑتا۔

بہر حال جس طرح اُس فوجی کپتان نے نوکری سے ریٹائر ہونے کے بعد یہ انکشاف کیا تھا کہ وہ بہادری والا کارنامہ کیسے انجام دیتا تھا اسی طرح کپتان نیازی بھی جبری ریٹائرمنٹ کے بعد بتائے گا کہ اس نے استعفی قبول نہ کرنے والا کارنامہ کیسے کیا اور عاصم باجوہ کو اسی طرح فارغ کیوں نہیں کیا جس طرح اس نے فردوس عاشق اعوان اور ظفر مرزا کو کابینہ سے آوٹ کیا تھا۔۔۔ظفر مرزا تو شاید ہندوستانی دوائیوں والی بوریاں بھر کر کہیں مزے کر رہا ہے لیکن بیچاری فردوس عاشق اعوان اب بھی اپنی اس نوکری کو یاد کر کر کے آہیں بھرتی رہتی ہے جس پر پیزے والا پاپا جی نے قبضہ کیا ہوا ہے۔




 
 
 

Comments


bottom of page