top of page
Search

پاپا جی کا پیزا اور لہو لہان بلوچستان۔۔۔کھریاں کھریاں۔۔۔راشد مراد۔۔۔29/08/2020


آج کھریاں کھریاں میں پاپا جی کی بارے میں بات کرنی ہے۔۔۔دو دن سے جس طرح سوشل میڈیا پر پاپا جی کا بینڈ بجایا جا رہا ہے۔۔۔میرا خیال ہے اس کے بعد مجھے اس وضاحت کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ جس طرح بی فار باجوہ ہوتا ہے اسی طرح جی فار کیا ہے۔۔۔لیکن پھر بھی میں بتا دیتا ہوں کہ اس انگریزی والے جی سے بنتا ہے جنرل اور وہ بھی پاکستانی۔

ویسے تو جس ملک میں میری رہائش ہے وہاں پر بھی جی فار جرنیل پائے جاتے ہیں لیکن یہ بڑے بے ضرر قسم کے جرنیل ہوتے ہیں۔۔۔یہاں کے سیاست دانوں کے سامنے ان کی وہی حیثیت ہوتی ہے جو کہ پاکستان میں جرنیلوں کے سامنے سیاستدانوں کی۔۔۔پچھلے دنوں یہاں کے ایک جرنیل نے اپنے بچے کی تعلیم کے لئے تھوڑی سی ہیرا پھیرا کی تھی لیکن اس پر فورا قانون حرکت میں آیا اور اس جرنیل کو شکنجے میں لے لیا۔

امریکہ اور کینیڈا میں بھی میں کچھ عرصہ رہا ہوں۔۔۔۔وہاں کے جرنیل بھی پاکستانی جرنیلوں والی نسل سے بالکل مختلف ہیں۔۔۔پچھلے دنوں بھی ایک امریکی جنرل نے صدر ٹرپ کے ساتھ فوٹو سیشن پر معذرت کی تھی اور اب امریکی جنرل مارک ملی نے کانگرس کو بتایا ہے کہ امریکی فوج نومبر میں ہونے والے انتخابات میں کوئی کردار ادا کرئے گی نہ ہی نتائج پر پیدا ہونے والے کسی تنازع کو طے کرئے گی ۔


ہمارے پڑوس بھارت میں بھی جرنیلوں کی حالت پتلی ہے۔۔۔بیچارے ساری زندگی فوج میں کام کرنے کے بعد کبھی بھی ایسے گھروں اور زرعی مربعوں کا تصور بھی نہیں کر سکتے جن میں پاکستانی جرنیل ریٹائر ہونے کے بعد بھی فوج میلہ کرتے رہتے ہیں۔۔۔ان بیچاروں کو تو ملک سے ہجرت کرنے کی بھی سہولت نہیں ہے۔۔۔ملک کے لئے لڑ مر کر آخر میں وہیں کسی شمشان گھاٹ میں راکھ ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے جرنیل فوج سے جبری فراغت ہوتے ہی اگلے لمحے امریکہ، کیینڈا،آسٹریلیا، برطانیہ وغیرہ کو بال بچے سمیت بلکہ پنجابی میں یوں کہہ لیں ٹنڈ پھوڑی سمیت روانہ ہو جاتے ہیں۔



خیر بات شروع کی تھی پاپا جی سے۔۔۔جن کی ارب پتی پتنی کا تعلق امریکہ میں پیزے بیچنے والی کمپنی پاپا جونز سے بتایا جا رہا ہے۔۔۔ماضی قریب میں لڑکی کے بھائیوں سے مار کھا کر امریکہ چلے جانے والے صحافی احمد نورانی نے انکشاف کیا ہے کہ نکے جنرل باجوہ اینڈ ٹبر کا امریکہ سے ڈالروں والا رشتہ ہے۔۔۔اس تحقیقاتی رپورٹ میں کتنی صداقت ہے یہ تو مجھے پتہ نہیں لیکن ابھی تک اس رپورٹ میں لگے ہوئے الزمات کے حوالے سے نکے باجوے نے کوئی رسیدیں دینے والی بات نہیں کی۔۔۔پورا ٹبر بس ٹویٹر پر صفائیاں دے رہا ہے اور وہ بھی اس طرح جنہیں ہم پنجابی میں کہتے ہیں پھوکے فائر۔

احمد نورانی نے بڑی محنت کے ساتھ یہ رپورٹ بنائی ہے اور ساتھ ہی ثبوت کے طور پر ایسے ڈاکومنٹس لگائے ہیں جو کہ متعلقہ محکموں سے تصدیق شدہ بھی ہیں۔۔۔احمد نورانی کی اس رپورٹ کے مطابق جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے جیسے جیسے فوج میں ترقی کی ۔۔۔ویسے ویسے ان کے باجوائی خاندان نے کاروباری دنیا میں ترقی کی۔۔۔باجکو گلوبل مینیجمنٹ ایل ایل سی کی رجسٹریشن دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کہ جنرل ریٹائرڈ عاصم باجوہ کی اہلیہ فرخ زیبا باجکو گروپ کے تمام کاروباروں میں اپنے شوہر کے پانچ بھائیوں کے ساتھ برابر کی حصہ دار اور مالک ہیں۔


جرنیلی دولت کی یہ طلسمِ ہوشربا بہت لمبی ہے۔۔۔میں اسے مکمل طور پر تو یہاں نقل نہیں کر سکتا۔۔۔ویسے بھی یہ رپورٹ سوشل میڈیا پر ہر طرف ایسے نظر آ رہی ہے جس طرح باجوائی پاکستان کے ہر محکمے میں جرنیل نظر آ رہے ہیں۔۔۔۔اگر آپ اپنے ہاتھوں کے طوطے اڑانا چاہتے ہیں تو ضرور پڑھیں۔۔۔جرنیلی عظمت کے ترانے اور فلمیں بنانےوالے فن کار البتہ اس سے دور رہیں کیوں کہ اس سے ان کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔



پچھلے دنوں امریکہ کے ایک صحافی نے بھی اس اسٹوری کو بریک کرنے کی ادھوری سی کوشش کی تھی لیکن اگلے روز ہی ایک امریکی ڈاکٹر جن کا تعلق بھی اسی باجوائی خاندان سے ہے ۔۔۔ان کی وضاحت پر اس صحافی نے یو ٹرن لے لیا تھا اور اپنے ویڈیو بیان میں پاپا جونز کے ساتھ پاپا جی کے رشتے کی تردید کر دی تھی۔

لیکن اب احمد نورانی نے جس طرح پورے شواہد کے ساتھ یہ اسٹوری بریک کی ہے۔۔لگتا ہے کہ امریکہ والے باجوہ صاحب کافی پریشان ہوں گے لیکن اس پریشانی کے باوجود ان کے لئے امریکی پاکستانی صحافی کی طرح احمد نورانی کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں۔۔۔اور اب تو ویسے بھی اس جرنیلی جھانجھر کی چھن چھن پوری دنیا میں گونج چکی ہے۔۔۔اور وہ بھی تصدیق شدہ دستاویزات کے ساتھ۔

اس لئے اب یہ نہ تو اپنی بھابی کو مزید پردے میں رکھ سکتے ہیں اور نہ ہی اس جرنیل کو جسے احمد نورانی تو اپنی تکنیکی مجبوریوں کے باعث ریٹائرڈ جرنیل لکھ رہا ہے لیکن میری زاتی رائے میں تو یہ اب بھی عملی طور پر کسی جرنیل سے کم نہیں۔۔۔اور ویسے بھی یہ لوگ فوج سے کبھی ریٹائر نہیں ہوتے۔۔۔۔اگر میری بات کا یقین نہیں ہے تو نیازی کے سابقہ اٹارنی جنرل کیپٹن انور منصور کا سپریم کورٹ والا بیان دیکھ لیں جس میں اس نے سپریم کورٹ کے بنچ میں وڈے باجوہ کی ایکسٹینشن والے کیس میں کہا تھاکہ پاکستانی جرنیل کبھی ریٹائر نہیں ہوتا۔۔۔جب عدالت نے پوچھا کہ راحیل شریف کیسے ریٹائر ہو گیا تو اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مرضی سے گھر چلا گیا ہے۔


میری زاتی رائے میں تو عاصم باجوہ وہ ہاتھی ہے جو کہ فوج سے نکلنے کے بعد سوا لاکھ کا ہو گیا ہے۔۔۔محاورے کی مجبوری ہے ورنہ جس طرح راحیل شریف فوج سے نکل کر عربوں والا ہاتھی بن گیا ہے اسی طرح اسے بھی کھربوں والا ہاتھی کہا جا سکتا ہے۔۔۔۔پاپا جی پر مزید بات کرنے سے پہلے یہ بھی وضاحت کر دوں کہ راحیل شریف عربوں والا ہاتھی عین سے ہے۔۔۔اسے دوسرا ارب سمجھ کر اس کی توہین نہ کر دیجئے گا کیوں کہ مالی اعتبار سے یہ بھی کھربوں والا ہاتھی ہے جسے کھربوں والا بنانے میں عربوں کا بھی بہت ہاتھ ہے۔



عمران نیازی اور اس کے درباریوں کو اس اسٹوری کے بریک ہونے سے بہت تکلیف ہوئی ہے۔۔۔ان بیچاروں کی وہ دکان بالکل ٹھپ ہو گئی ہے جو کہ ان لوگوں نےشریف فیملی کی کرپشن کے حوالے سے کھول رکھی تھی۔۔۔عمران نیازی کے تنخواہ دار شیرو اس وقت کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنے پاپا جی کو ڈرائی کلین کر کے کابینہ میں شامل رکھیں۔۔۔بھاڑے کے ایک امریکی ٹٹو نے تو اپنے اس پاپا جی کی جرنیلی عظمت کے ترانے گاتے ہوئے ٹویٹ بھی کر ڈالی ہے ۔


پاکستان کے جرنیلی میڈیا نے اس اہم اسٹوری پر بھی چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے بلکہ یوں کہہ لیں کہ پاپا جی نے رکھوایا ہوا ہے۔۔۔وہ سارے لمبی زبانوں والے اینکر جو سیاستدانوں سے دن چڑھنے سے لے کر رات گئے تک رسیدیں کڈھو والا مطالبہ کرتے تھے۔۔۔اور حال ہی میں انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کی بیگم کے خلاف بھی اسی طرح کی نان اسٹاپ جرنیلی مہم چلائی تھی لیکن پاپا جی کی اس کھربوں والی داستان پر کوئی تبصرہ نہیں کر رہے ۔۔۔کیوں کہ انہیں اچھی طرح پتہ ہے کہ لڑکی کے بھائی جنہوں نے ایسی ہی ایک گستاخی پر احمد نورانی کو مارا پیٹا تھا وہ سارے بھائی اس وقت بھی اسلام آباد کی سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں اور اگر ان کے منہ سے پاپا جی کی جورو فرخ زیبا کے بارے میں ایسا کوئی لفظ نکلا جو انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی بیگم کے اثاثوں کے حوالے سے نکالا تھا تو پھر یہ ٹی وی پر پروگرام کے بعد اُس مہمان خانے میں جائیں گے جہاں پر پچھلے دنوں لڑکی کے بھائی مطیع اللہ جان کو لے گئے تھے۔

سپریم کورٹ کا ہتھوڑا گروپ بھی اس حوالے سے ابھی تک حرکت میں نہیں آیا۔۔۔حالانکہ انہیں تو اسی وقت نوٹس لے لینا چاہئے تھا جس وقت پاپا جی نے کروڑوں کی گاڑی کے بارے میں کہا تھا کہ یہ صرف تیس لاکھ کی گاڑی ہے۔۔۔اسی حلف نامے میں پاپا جی نے اپنی ارب پتی پتنی کے اس امریکی کاروبار کا بھی کوئی زکر نہیں کیا تھا۔لیکن کیا کیا جائے ان بیچاروں کا ہتھوڑا بھی اسی پر وار کرتا ہے جس کے طرف ایکشن کا اشارہ قبضہ گروپ کی چھڑی کرتی ہے۔


احمد نورانی کی اس اسٹوری پر زاتی طور پر میں بہت خوش ہوں کیونکہ اس سے وہ ساری باتیں بھی درست ثابت ہو گئی ہیں جو کہ چند روز پہلے میں نے کمانڈ فنڈ کے حوالے سے کی تھیں۔۔۔ ٓاپ کو ان باتوں کی صداقت پر یقین آ گیا ہوگا کہ کمانڈ فنڈ جسے Beg , Borrow or Steal والے جرنیلی فارمولے کے تحت اکٹھا کیا جاتا ہے اس کا استعمال کس طرح ہوتا ہے۔۔۔اگر آپ نے یہ ویڈیو نہیں دیکھی تو نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کر کے ضرور دیکھیں ۔



مجھے امید ہے کہ احمد نورانی کے ساتھ ساتھ ان صحافیوں کے کلیجے بھی ٹھنڈے ہو گئے ہوں گے جنہیں احمد نورانی کی طرح جرنیلی کرپشن پر بات کرنے کی گستاخی پر لڑکی کے بھائیوں سے گھونسے اور لاتیں پڑ چکیں ہیں ۔۔۔احمد نورانی نے لڑکی کے بھائیوں سے اپنی مار پیٹ کا بدلہ جس انداز میں لیا ہے۔۔۔۔اس سے نہ صرف لڑکی کے بھائیوں کی اچھی مرمت ہوئی ہے بلکہ ان بھائیوں کی سرپرستی کرنے والے پاپا جی کو بھی کافی اندرونی اور بیرونی چوٹیں آئی ہیں اور اب ان کے لئے اپنے نکے کی کپتانی میں راگ کرپشن کا الاپ جاری رکھنا بہت دشوار ہو گیا ہے۔


جاتے جاتے اپنے ایک بلوچ دوست کی بات بھی آپ سے شئیر کر دوں۔۔۔۔اس بلوچ دوست کا کہنا ہے کہ جس طرح شیخ مجیب الرحمان کو مغربی پاکستان کی سڑکوں سے بنگال کے پٹ سن کی خوشبو آتی تھی۔۔۔اسی طرح اسے بھی احمد نورانی کی تحقیقاتی رپورٹ کو پڑھنے کے بعد پاپا جونز کے پیزے پر لہو لہان بلوچستان نظر آنے لگا ہے۔


 
 
 

Comments


bottom of page