کاکولی مدرسے کے نصاب میں کن تبدیلیوں کی ضرورت ہے؟ کھریاں کھریاں۔۔۔06/08/2020راشد مراد۔۔۔
- RMTV London
- Aug 7, 2020
- 7 min read

آج کھریاں کھریاں میں دو موضوعات پر بات کرنی ہے۔۔۔دونوں کا تعلق پاکستانی عوام کو طبلے اور سارنگیوں کی مدد سے کشمیر لے کر دینے والے بینڈ کے ساتھ ہے۔۔۔ ٓاپ کو لاپتہ کرنےکے حوالے سے جو جنگی حکمتِ عملی تیار کی گئی ہے اس کا زکر ہوگا اور ان احتیاطی تدابیر پر بھی بات ہو گی جن کی مدد سے ٓاپ اپنے ہی چوکیداروں کے شر سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔۔۔اس کے علاوہ ایک بہت ہی اہم معلومات ہے جو کہ ان چوکیداروں کے مدرسے کے حوالے سے ہے اور یہ معلومات ہمیں ایک ایسے طالبِ علم نے مہیا کی ہیں جو کہ یہاں کا سندیافتہ بھی ہے اور پھر اس سند کی مدد سے کافی عرصہ بلڈی سویلین کو جرنیلی عظمت پر لیکچر بھی دیتا رہا ہے ۔
لیکن بات شروع کرنے سے پہلے یہ وضاحت ضروری ہےکہ جرنیلی مدرسے کی یہ معلومات جس طرح ہم تک پہنچی ہیں اسی صورت میں آپ تک پہنچائی جا رہی ہیں۔۔۔ہم نے نہ ان میں کوئی اضافہ کیا ہے اور نہ ہی میں کوئی ترمیم کرنے کی گستاخی کی ہے۔۔۔یہ معلومات کس حد تک درست ہیں یہ تو وہی لوگ بتا سکتے ہیں جو کہ اس مدرسے سے سندیافتہ ہیں۔۔۔اگر انہیں کسی بات پر اعتراض ہو تو وہ ہمیں اس مدرسے کے نصاب کے حوالے سے اپنا موقف بھی ہمارے واٹس ایپ نمبر کے زریعے بھیج سکتے ہیں اور یہ نمبر وہی ہے جس پر یہ ہمیں جرنیلی دھمکیاں بھی بھیجتے رہتے ہیں۔
سب سے پہلے تو بات ہو جائے باجوہ اینڈ سنز کی اس نئی جنگی حکمت عملی کی جو کہ انہوں نے گستاخ پاکستانیوں سے نمٹنے کےلئے تیارکی ہے ۔۔۔ویسے یہ تیار تو کئی سال پہلے ہوئی تھی اور اس پر ٓازمائشی بنیادوں پر عمل بھی جاری تھا لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ اس پالیسی جسے آپ جرنیلی زبان میں غدار مکاو پالیسی بھی کہہ سکتے ہیں ۔۔۔اس پر عمل تیز کیا جا رہا ہے۔۔۔اسی پالیسی کے تحت پچھلے دنوں پارلیمنٹ کے سامنے ایک بل پیش کیا گیا جس کی بدولت قبضہ گروپ کو یہ قانونی اختیار ملنا تھا کہ وہ جس پاکستانی شہری کو چاہیں چھ ماہ کے لئے بغیر کوئی وجہ بتائے اپنے مہمان خانے میں رکھ سکتے ہیں۔
ویسے تو اس بل کو پاس کرنے میں بھی اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کو کوئی بڑا اعتراض نہیں تھا۔۔۔لیکن خدا بھلا کرے شاہد خاقان عباسی کا جس نے باجوہ اینڈ سنز کا بنا بنایا کھیل خراب کر دیا اور اس بل کے حوالے سے ایسے نکات سامنے لایا کہ نکے اور اس کے درباریوں نے اس بل پر یوٹرن لے لیا۔
اس وقت میرا موضوع یہ بل نہیں اس لئے میں اس پر زیادہ بات نہیں کروں گا۔۔۔لیکن اس کا زکر اس لئے کیا ہے کہ غدار مکاو پالیسی کی کامیابی کے لئے یہ بل ان جنگی طیاروں سے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا تھا جو کہ اپنے ہی قبائلی علاقوں میں بمباری کر کے بے گناہ شہریوں اور کے بچوں کو دہشت گرد قرار دے کر ختم کر رہے ہیں۔۔۔اس بل والے ہتھیار کا ایک استعمال سوشل میڈیا والے محاذ پر کیا جانا تھا۔۔۔ٓاب پارہ والے دن رات ایسے لوگوں کی فہرستیں بنانے میں لگے ہوئے ہیں جنہیں اس ہتھیار کا استعمال کر کے سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ ان کے گھروں سے بھی غائب کیا جانا تھا۔
پچھلے دنوں کھریاں کھریاں دیکھنے والے ایک صاحب نے اپنا زاتی تجربہ بتایا ہے کہ ان کے گھر پر ایف ٓائی کے ایک افسر نے دھاوا بولا اور ان کے گھر والوں کو دھمکی دی کہ اپنے بیٹے کو صراطِ مسقیم پر لے ٓائیں ۔۔۔اسے کہیں کہ سوشل میڈیا پر جرنیلی ایجنڈے پر تنقید نہ کرے اور ایسی پوسٹس کو بھی شئیرکرنے سے گریز کرے جن میں باجوہ اینڈ سنز پر تنقید کی گئی ہو۔
اس سے پہلے بھی ہمیں بہت سارے لوگوں نے اسی قسم کا فیڈ بیک دیا ہے۔۔۔اس لئے ٓاپ سب سے گزارش ہے کہ اگر ٓاپ باجوائی پاکستان میں شعوری طور پر اس قبضہ گروپ کے خلاف سرگرم ہیں اور ٓاپ کا مشن سوشل میڈیا پر شہرت حاصل کرنا نہیں ہے تو ٓاپ کے لئے ضروری ہے کہ اپنی ڈی پی اور ٹائم لائن پر اپنی تصاویر شئیر کرنا بند کر دیں ۔۔۔اس سے ٓاپ کی زاتی مشہوری کو تو نقصان پہنچے گالیکن اس سے ٓاپ کی جان بھی محفوظ رہے گی اور ٓاپ اس قبضہ گروپ کے سینے پر مونگ دلنے والا مشن بھی جاری رکھ سکیں گے۔۔۔اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہےکہ ٓاپ اپنا مکمل نام بھی استعمال کرنے سے گریز کریں۔۔۔۔اسی طرح کے فرضی نام ٓاپ بھی رکھ لیں جس طرح کے فرضی ناموں سے آئی ایس پی ٓار کے تنخواہ دار مجاہدین سوشل میڈیا پر ٓاپ کے خلاف مار دھاڑ میں مصروف ہیں۔۔۔ان دو احتیاطی تدابیر کے علاوہ بھی بہت سارے ایسے نسخے ہیں جنہیں ٓاپ سوشل میڈیا پر خود سرچ کر سکتے ہیں لیکن فوری طور پر یہ دو نسخے استعمال کرنا شروع کر دیں تا کہ ٓاپ غدار مکاو والی جرنیلی مہم کا شکار ہونے سے بچ جائیں۔
اور اب بات کر لیتے ہیں اس جرنیلی مدرسے کی جس کے بارے میں ہمیں اس کے ایک طالب علم نے بہت ساری ایسی باتیں بتائی ہیں جو کہ ٓاپ کے ساتھ شئیر کرنا ضروری ہے۔
ان صاحب نے انگریزی میں جو میسیج بھیجاہے۔۔۔میں اس کا ترجمہ ٓاپ کے سامنے پڑھ دیتا ہوں۔۔۔
اس طالب ِ علم کا کہنا ہے کہ مدرسے میں داخل ہونے والوں کی پہلے دن بہت مرمت ہوتی ہے اور ان کے سینئیرز انہیں ماں بہن کی گالیاں دیتے ہیں ۔۔۔ ان نئے طلبا کوبلڈی سویلین کہا جاتا ہے اور ان کی شرٹ تک پھاڑ دی جاتی ہے۔
نئے طلبا کو بھوکا بھی رکھا جاتا ہے اور انہیں مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ بلڈی سویلینز کے بارے میں مدر سسٹر والی زبان استعمال کریں۔۔۔اس حوالے سے اس طالب علم نے انگریزی کا ایک جملہ لکھا ہے جو کہ کچھ یوں ہے
We are made to learn the full package of abuses and scoldings
تعلیم کے دوران ہر مرحلے پر انہیں بتایا جاتا ہے کہ اب وہ سویلین سے مختلف ہیں اور انہیں ان بلڈی سویلین کو حقارت کے ساتھ دیکھنا ہے اور ساتھ ساتھ یہ بھی سکھا دیا جاتا ہے کہ انہیں اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو بھی خود سے دور رکھنا ہے کیونکہ وہ بھی ایک مختلف کلاس سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس جرنیلی سبق کو اچھی طرح یاد کرانے کے لئے بعض اوقات انہیں پوری پوری رات سونے بھی نہیں دیا جاتا۔۔۔انہیں چھٹیوں سے بھی محروم رکھا جاتا ہے تا کہ یہ بلڈی سویلین سے دور رہیں اور ان میں عوامی شعور والا وائرس داخل نہ ہو سکے۔
اس مدرسے میں طلبا کو ملک کے جمہوری نظام سے بھی وہی سلوک کرنا سکھایا جاتا ہے جو کہ بلڈی سویلین کے حوالے سے ان کے نصاب میں ہر صفحے پر موجود ہے۔
ایک انکشاف ان صاحب نے یہ بھی کیا ہے کہ جب وہ اس مدرسے میں جرنیلی فضیلت کا علم حاصل کر رہے تھے تو انہیں ملکی سیاست میں حصہ لینے والے لیڈروں کے اہل ِ خانہ کو بھی ٹارگٹ کرنے کو کہا جاتا ہے جن نواز شریف کی بیٹی مریم نواز شریف اور شہیدبے نظیر بھٹو بھی شامل تھیں۔
ایک بہت ہی حیران کن بات ان صاحب نے یہ کی ہے کہ اس مدرسے میں تربیت کے دوران اس بات کا اہتمام کیا جاتا ہے کہ طلبا دین کی عملی تعلیم سے دور رہیں۔۔۔ان کا شیڈول ایسا ترتیب دیا جاتا ہے کہ یہ مجاہدین وقت پر عبادت نہ کر سکیں۔
سب سے خطرناک بات جو اس جرنیلی مدرسے کے طالبِ علم نے لکھی ہے وہ یہ ہے کہ کیڈٹس کو اس بات کی ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ ملٹری ٓاپریشنز کے دوران بلڈی سویلین پر ہتھیاروں کا بلا جھجک استعمال کیا کریں۔۔۔اس بات سے مجھے بھی اختلاف نہیں ہے اور نہ ہی قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں رہنے والے لوگ اس سے اختلاف کر سکتے ہیں کیوں کہ یہ لوگ تو ٓائے دن اسی سوچ کا شکار ہو رہے ہیں۔
ان صاحب نے اس جرنیلی مدرسے کے لئے کچھ اصلاحات بھی تجویز کی ہیں۔۔۔ویسے ان کے بارے میں بتانے کا کوئی فائدہ تو نہیں کیوں کہ ان اصلاحات کا مطلب یہ ہےکہ پاکستانی جرنیل اپنی چلتی ہوئی دکان خود ہی بند کر دیں۔
بہر حال میں ان میں سے کچھ ٓاپ سے شئیر کر لیتا ہوں۔۔۔پہلی تجویز تو یہ ہے کہ اس مدرسے میں داخل ہونے والے طلبا کی سلیکشن کا طریقہ کار بہتر کیا جائے۔۔۔اور اسے امریکن اسٹائل پر جدید بنایا جائے جس میں بھرتی سے پہلے ان امیدواروں کا نفسیاتی ٹیسٹ ہوتا ہے جس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ یہ امیدوار جمہوری اقدار کی کتنی عزت کرتا ہے۔۔۔ انتخاب کے عمل کو سی ایس ایس کی طرز پر ہونا چاہئے کیونکہ موجودہ مختصر مدت میں کسی امیدوار کی مکمل طور چھان بین نہیں کی جاسکتی۔
اس مدرسے کے نصاب سے بلڈی سویلین کا لفظ ختم کیا جائے اور تربیت کے دوران سیاسی شخصیات کو بھی گیسٹ اسپیکر کے طور پر مدرسے میں مدعو کیا جانا چاہئے اور ان طلبا کو جمہوریت کا مفہوم اور اس کی افادیت سے بھی ٓاگاہ کیا جانا چاہئے۔۔۔اس مدرسے میں سویلین انسٹرکٹرز بھی تعینات ہونے چاہئیں۔۔۔ان طلبا کو پارلیمنٹ اور اعلی عدالتوں کے مطالعاتی دورے بھی کروائے جانے چاہیئں۔
اس مدرسے سے فارغ ہو کر فوج میں خدمات انجام دینے والوں کے لئے بھی ان صاحب نے بڑی اچھی تجاویز دی ہیں۔
ایک تجویز یہ ہے کہ بریگیدٗیر سے میجر جنرل والی پروموشن کا اختیار پرائم منسٹر کےپاس ہونا چاہئے۔۔۔ہر جنرل کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے اپنے اثاثوں کی فہرست پیش کرے۔۔۔کسی چیف اور سی جے سی ایس سی کو کسی بھی صورت ایکسٹینشن نہیں دی جانی چاہئے۔۔۔ حاضر ڈیوٹی فوجی افسروں کی کرپشن پر تحقیقات کا اختیار آئی بی اور نیب کے پاس ہونا چاہئے۔
ان صاحب کی یہ تجاویز مجھے زاتی طور پر تو مناسب لگی ہیں لیکن ان پر عمل درآمد کرنا نہ تو ان جرنیلوں کے مفاد میں ہے جو کہ تین کروڑ کی گاڑی تیس لاکھ میں خرید لیتے ہیں اور جن کے بچے پتی بننے سے پہلے ہی کھرب پتی بن چکے ہیں۔۔۔اور نہ ہی ان تجاویز پر عمل کرنے کا حوصلہ ان سیاستدانوں میں ہے جو کہ ان دنوں پارلیمنٹ بھی بوٹ پالش کا کام کر رہے ہیں۔۔۔ان تجاویز پر عمل اسی صورت میں ہوگا جب ٓاپ لوگ اپنی مدد ٓاپ کے تحت تبدیلی لائیں گے۔
Comments